پاکستان
07 مارچ ، 2014

محکمہ خوراک کے گوداموں میں گندم پڑے پڑے سڑگئی،تھر کے غریب ترس گئے

محکمہ خوراک کے گوداموں میں گندم پڑے پڑے سڑگئی،تھر کے غریب ترس گئے

تھرپارکر…صحرائے تھر کی زمین پانی اور بچے دودھ کو ترس گئے، خشک سالی کے باعث بھوک نے انسانی زندگیوں کو نگلنا شروع کردیا ہے، حکومت سندھ نے تھرپارکر کو آفت زدہ تو قرار دے دیا مگر متاثرین کے لئے مختص گندم محکمہ خوراک کے گوداموں میں سڑ رہی ہے۔صحرائے تھر جہاں انسانی زندگی بارش کی محتاج ہے، ابر رحمت برسے تو جھل تھل ہوجاتا ہے، جانوروں کو چارہ بھی دستیاب ہوتا ہے اور انسانوں کو خوراک بھی ، مگر دو سال سے معمول سے کم بارشیں ہونے پر تھرپارکر خشک سالی کا شکار ہوگیاہے۔جانوروں کے بعد بھوک و افلاس کے سببغذائی قلت کا شکار معصوم بچے مختلف بیماریوں میں مبتلا ہوکر دم توڑرہے ہیں،ضلعی ہیڈ کوارٹر مٹھی کے سرکاری اسپتال میں گزشتہ تین ماہ کے دوران علاج کیلئے لائے گئے 121بچے جاں بحق ہوگئے ۔ دسمبر 2013میں 42، جنوری 2014میں40بچے ، فروری میں 36اور مارچ کے ابتدائی پانچ دنوں میں 3بچے اسپتال میں دم توڑ گئے۔ ڈاکٹر عبدالجلیل بھرگڑی ڈی ایچ او تھر پارکر کے مطا بق ایک ماہ میں بتیس بچے ہلاک ہوئے ہیں یہ تعداد انتہائی تشویشناک ہے قحط سالی ہے خوراک کی کمی ہے بڑی وجہ ہے یہ بھوک و افلاس سے بچنے کے لئے لوگوں نے شہروں کی جانب نقل مکانی شروع کردی ہے۔ ماہر امراض اطفال سول اسپتال مٹھی ڈاکٹرصاحب ڈنو جنجی کے مطابق چار سے پانچ روز کے پیدل سفر کے دوران ماوٴں کو خوراک نہ ملنے سے نومولود بچے جاں بحق ہورہے ہیں،دوسری طرف حکومت سندھ نے 31 جنوری کو خشک سالی سے متاثرہ افراد میں مفت گندم تقسیم کرنے کے لئے 60 ہزار بوریاں تھر پہنچائی تھیں جو اب تک محکمہ خوراک کے گوداموں میں پڑی ہیں۔تھر میں خشک سالی نے اپنے خطرناک سائے پھیلا دئے ہیں اور یہ سائے رفتہ رفتہ جانوروں کو نگلنے کے بعد انسانوں تک پہنچ گئے ہیں ،جن کے تحفظ کے لئے تھری عوام حکومت کی جانب امید بھری نظروں سے دیکھ رہے ہیں۔
م

مزید خبریں :