پاکستان
17 مارچ ، 2014

کیا ملائیشیا کا مسافر طیارہ اغوا کرکے پاک، افغان سرحدی علاقے میں اتار لیا گیا؟

کیا ملائیشیا کا مسافر طیارہ اغوا کرکے پاک، افغان سرحدی علاقے میں اتار لیا گیا؟

کوالا لمپور…کیا ملائیشیا کا مسافر طیارہ اغوا کرکے طالبان کے علاقے میں پہنچادیا گیا؟ اس تھیوری پر سنجیدگی سے غور کیا جارہا ہے۔ ملائیشین حکام کا کہنا ہے کہ تحقیقات کیلئے افغانستان اور پاکستان سے سفارتی سطح پر اجازت مانگ لی، ملائشیا کا طیارہ کہاں گیا؟سمندر اور خشکی ہر جگہ اس کی تلاش جاری ہے۔ سمندروں کے ساتھ ساتھ اب تک 26ملکوں سے طیارے کی موجودگی کے بارے میں چھان بین کی جا چکی ہے۔ پاکستانی دفتر خارجہ نے پہلے ہی اس طیارے کی پاکستان کی فضائی حدود میں آمد کی تردید کی تھی۔ اب افغان طالبان نے بھی کہا ہے کہ وہ طیارے کے اغوا میں ملوث نہیں۔ افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا ہے کہ ان کے پاس ملائشیا ائیر لائن کے طیارے کے حوالے سے کوئی معلومات نہیں۔پاکستان اور افغانستان کو پار کریں تو بحیرہٴ کیسپین کے پار قازقستان کا ملک ہے۔ قازقستان کی سول ایوی ایشن اتھارٹی نے کہا ہے کہ 8مارچ کو قازقستان کی فضائی حدود سے ملائشیا ایئرلائن کے 9طیاروں نے پرواز کی، لیکن اس میں گمشدہ طیارہ شامل نہیں تھا۔ اس کے علاوہ طیارے کی بحرین کے قریب سمندر اور جزائر انڈیمان میں بھی تلاش جاری ہے۔ ملائیشین پولیس نے طیارے میں سوار 29سالہ ایوی ایشن انجینئر محمد خیرالامری سلامت کے بارے میں بھی تحقیق شروع کردی ہے۔ تحقیقاتی ٹیم نے امکا ن ظاہر کیا ہے کہ طیارے میں سوار کسی نامعلوم شخص نے طیارے کا رخ بحیرہٴ ہند کی جانب موڑدیا تھا۔ ٹیم کے مطابق ریڈار سے بچنے کے لیے طیارے کو کم بلندی پر اڑایا گیا۔ ملائیشیا کے وزیر ٹرانسپورٹ ہشام الدین حسین کہتے ہیں کہ ایئر ٹریفک کنٹرولر سے 1بج کر 20منٹ پر ہونے والی آخری گفتگو کے بعد ڈیٹا سسٹم کو بند کردیا تھا اور ایئر ٹریفک کنٹرولر کو جو آخری پیغام موصول ہوا وہ تھا،”آل رائٹ، گڈ نائٹ“۔ تاہم اس بارے میں کچھ نہیں کہا جا سکتا کہ یہ الفاظ کس نے کہے۔

مزید خبریں :