18 مارچ ، 2014
تھرپارکر…تھر کے صحرا میں دور دراز کے دیہات میں واقع کنووٴں کا پانی کڑوا ہو گیا ہے اورپانی کی سطح کم ہونے سے کئی کنویں خشک ہو گئے ہیں۔صحرائے تھر میں پیدا ہونے والی ہر عورت اپنے ساتھ زندگی بھر پینے کے پانی کی مشقت کا نصیب لے کر آتی ہے ۔اونچے نیچے ریتیلے ٹیلوں کی راہگذر میں میلوں کی مسافت اور کئی کئی سو فٹ گہرے کنووٴں سے پانی کھینچنے کی محنت کے بعد جو پانی انہیں حاصل ہوتا ہے وہ پینے کے لائق ہر گز نہیں ہوتا مگر بحالت مجبوری اس پانی کے استعمال سے کئی بیماریوں کے عیوض زندگی کی ڈور ضرور بحال رکھی جاتی ہے۔شاید یہ مشکلات کم ہی ہوں گی جب ہی تو خشک سالی نے قحط کا روپ دھار کر ان ان تھری خواتین کے مصائب مذید بڑھا دی ہیں دور دراز کے دیہات میں واقع کنووٴں میں نہ صرف پانی کی سطح گر گئی ہے بلکہ درجنوں کنویں خشک ہو چکے ہیں اس صورتحال سے اناج کے دانے دانے کو ترسنے والے مکین اب پانی کی بوند بوند کو بھی ترس رہے ہیں۔دور دراز کے دیہی علاقوں میں پہلے ہی خوارک اور ادویات کی فراہمی سنگین مسئلہ بنی ہوئی ہے اور اب کنووٴں میں پانی کی سطح کے گرنے اور انکے خشک ہونے کی صورتحال مذید بگڑ رہی ہے۔