پاکستان
05 اپریل ، 2012

بلدیاتی انتخابات نہ کرانا آئین کے خلاف ہے،چیف جسٹس

بلدیاتی انتخابات نہ کرانا آئین کے خلاف ہے،چیف جسٹس

کوئٹہ…سپریم کورٹ نے بلوچستان میں مسخ شدہ لاشوں سے متعلق معاملے پر آئی جی فرنٹئر کور کوکل جمعہ کو عدالت میں طلب کرلیا جب کہ آئی جی پولیس کو ہدایت کی ہے کہ صوبائی وزیر داخلہ سے اغواء برائے تاوان میں ملوث وزراء کے نام معلوم کرکے ان کے خلاف کیس درج کیا جائے،دوسری جانب چیف جسٹس آف پاکستان نے ملک میں بلدیاتی انتخابات نہ کرائے جانے کے حوالے سے اٹارنی جنرل اور چاروں چیف سکریٹریز سے رپورٹ طلب کرلی،سپریم کورٹ کوئٹہ رجسٹری میں چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں تین رکنی بنچ کی جانب سے بلوچستان میں امن و امان سے متعلق کیس کی سماعت آج ایک روز کے وقفے کے بعد دوبارہ شروع ہوئی، کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس آف پاکستان نے کیس کی سماعت کے دوران اٹارنی جنرل کی عدم موجودگی پرناپسندیدگی کا اظہار کرتے ہوئے انہیں کل عدالت میں طلب کرلیا، انہوں نے ریمارکس میں کہا کہ اٹارنی جنرل سپریم کورٹ آنے کی بجائے میمو کمیشن میں چلے گئے،لگتا ہے انہیں میمو کمیشن زیادہ پسندہے، انہوں نے ڈپٹی اٹارنی جنرل کو ہدایت کی کہ وہ کل اٹارنی جنرل کوعدالت میں بلائیں کیوں کہ مسخ شدہ لاشوں کے سلسلے میں ایف سی کا نام آرہا ہے اور اس کے ساتھ ہی انہوں نے اس معاملے میں آئی جی ایف سی کو بھی طلب کرلیا، دوسری جانب اغواء برائے تاوان میں بعض وزراء کے ملوث ہونے کے حوالے سے صوبائی وزیر داخلہ ظفراللہ زہری کے بیان پر چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ پہلے انہوں نے میڈیا میں بیان دیا اور اب وہ کہہ رہے ہیں کہ یہ جنرل بات ہے،اس موقع پرعدالت میں صوبائی وزیر داخلہ کا بیان بھی ملٹی میڈیا کے ذریعے دکھایا گیا، اس موقع پر آئی جی پولیس کو ہدایت کی کہ صوبائی وزیر داخلہ سے ملوث وزراء کے نام لے کر ان کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے، اس موقع پر عدالت کو سیکرٹری داخلہ کی جانب سے بتایا گیا کہ 2010سے اب تک 359افراد کی مسخ شدہ لاشیں ملی ہیں جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ کسی کو حق نہیں کہ وہ کسی کو مارے بات اب بہت آگے تک چلی گئی ہے، انہوں نے استفسار کیا کہ کہ کیا ان کے لواحقین کو معاوضہ ملا اور کیا اس سلسلے میں کسی کو گرفتار کیاگیا؟؟ دوران سماعت چیف جسٹس نے کہا کہ اس سال دس مارچ کو سریاب روڈ سے دس افراد کو لاپتہ کردیا گیا تھا ان میں سے تین افراد واپس آچکے ہیں باقی سات افراد کو بھی بازیاب کرایا جائے اور اس موقع پر آئی جی کو حکم دیا کہ اگر یہ سات لاپتہ افراد کل صبح تک عدالت میں پیش نہ کئے گئے تو آپ سمیت تمام پولیس افسران معطل ہوں گے۔دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دئے کہ بلوچستان کے مسئلہ کے حل کے لئے بلدیاتی انتخابات کرانا ضروری ہیں اور صوبائی حکومتیں یہ انتخابات نہ کراکر آئین کی خلاف ورزی کررہی ہیں جبکہ اس معاملے پر اٹارنی جنرل اور چاروں چیف سیکرٹریز سے رپورٹس طلب کر لی آپ کا معاملات پر کوئی کنٹرول نہیں ہے تو پھر آپ گھر چلے جائیں اس موقع پر انہوں نے آئی جی پولیس کی دوران سماعت الائچی چبانے پر سرزنش بھی کی۔

مزید خبریں :