25 مارچ ، 2014
اسلام آباد…نیپرا کاکہناہے کہ مستقبل میں بھی بجلی فراہمی کی صورت حال زیادہ حوصلہ افزا دکھائی نہیں دیتی۔ 2016-17ء کے دوران بھی پیک آورزمیں شارٹ فال3905میگاواٹ تک رہے گا تاہم یہ بات حوصلہ افزا ہے کہ بیرونی سرمایہ کار پاور سیکٹر کی طرف راغب ہیں۔ جیو نیوز کو موصول نیپرا کی سٹیٹ آف انڈسٹری رپورٹ 2013ء میں کہا گیاہے کہ مالی سال 2012-13ء میں پاور سیکٹر کی کار کردگی ناقص اور بجلی کا شارٹ فال 5ہزار میگاواٹ سے زیادہ رہا، بجلی کی ترسیل کے ادارے نیشنل ٹرانسمشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی کا تخمینہ بھی یہ ظاہرکرتا ہے کہ بجلی فراہمی کی صورت حال حوصلہ افزاء نہیں۔ 30جون 2017ء کو ختم ہونے والے مالی سال کے دوران پیک آورز میں بجلی کی پیداوار 21ہزار 616میگا واٹ جبکہ طلب 25ہزار 525میگاواٹ ہو گی تاہم اوسط شارٹ فال دوہزار میگاواٹ رہنے کا امکان ہے۔ 30جون 2018ء کو ختم ہونے والے مالی سال کے دوران صورت حال میں بہتری آئے گی اور پیک آورز میں شارٹ فال ایک ہزار 831میگاواٹ رہ جائے گا۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ بجلی تقسیم کار کمپنیاں وصولیاں بہتر بناسکیں نہ ہی نقصانات پر قابو پایا۔ 30جون 2013ء کو ختم ہونے والے مالی سال میں وفاقی، صوبائی حکومتوں اور نجی صارفین کے ذمہ 411ارب روپے واجب الادا تھے۔ گیس پر چلنے والے پاور پلانٹس کو گیس فراہم نہ کرکے 7روپے کی بجائے فی یونٹ بجلی 24روپے میں تیار کی جارہی ہے۔ مجموعی طور پر 33فیصد بجلی مہنگے تیل فرنس آئل پر تیارکی جاتی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ بات حوصلہ افزا ہے کہ پاور سیکٹر کی بہتری موجودہ حکومت کی اولین ترجیح ہے۔