پاکستان
05 اپریل ، 2014

مذاکرات پر تنقید کرنے والے دیکھیں کتنی جانیں بچی ہیں،چوہدری نثار

مذاکرات پر تنقید کرنے والے دیکھیں کتنی جانیں بچی ہیں،چوہدری نثار

اسلام آباد…وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار نے کہا ہے کہ مذاکرات پر تنقید کرنے والے گزشتہ دنوں کو دیکھیں کہ کتنی جانیں بچی ہیں،مذاکراتی عمل سے پاکستان میں امن آئے گا، معاملات مثبت انداز میں آگے بڑھ رہے ہیں۔ وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان کی زیر صدارت حکومت اور طالبان کمیٹیز کا مشترکہ اجلاس اسلام آباد میں ہوا جس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چوہدری نثار کا مزید کہنا تھا کہ زیادہ اظہار خیال مذاکرات کے عمل کے لیے نقصان دہ ہے، جن مشکلات نے ملک کو گھیرا ہوا ہے، ان سے نکلنے کے لیے صبر کی ضرورت ہے، آئندہ کے لائحہ عمل پر طالبان کمیٹی کے ساتھ مذاکرات ہوئے، ہم چاہتے ہیں کہ نتیجہ خیز مذاکرات پر آئیں،ہم چاہتے ہیں کہ طالبان کی طرف سے واضح نکات آئیں اورحکومت بھی واضح نکات کے ساتھ جائے گی، حکومت کا ایک ہی نکتہ ہے کہ آئین اور قانون کے اندر ملک میں امن قائم ہونا چاہیے۔وزیر داخلہ چوہدری نثار نے کہا کہ حکومت نے 13طالبان رہنماوٴں کو رہا کرنے کا فیصلہ کیا ہے، ان 13میں سے کچھ لوگ وہ ہیں جو فہرست میں شامل تھے، دونوں اطراف سے غیر عسکری قیدیوں کی رہائی کا عمل شروع کیا جا رہا ہے، طالبان کو بھی بے گناہ اور غیر عسکری قیدیوں کو رہا کرنا چاہیے۔ چوہدری نثار نے کہا کہ پروفیسراجمل، گیلانی اور سلمان تاثیر کے بیٹوں کو رہا کرنے کی بات کی ہے، حکومت نے خیرسگالی کے طور پر طالبان قیدیوں کو رہا کیا ہے، طالبان شوریٰ سے ملاقات کے وقت تقریباً 30طالبان قیدیوں کو رہا کرچکے ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ سوائے چند لوگوں کے پاکستان کی عوام کی دعائیں مذاکراتی عمل کے ساتھ ہیں، بڑی یکسوئی کے ساتھ مذاکراتی عمل میں آگے بڑھیں گے، مذاکراتی عمل میں کوئی فیصلہ ایسا نہیں ہوگا جو پاکستان کے مفاد کے خلاف ہو۔ ایک سوال پر چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ کسی بچے کے بیان پر کیا تبصرہ کروں، سوال کرنے والوں سے پوچھتا ہوں کہ کیا گزشتہ 5سال تک یہ لوگ سو رہے تھے، آستینیں چڑھا کر تقریریں کرنے سے عوام کی رائے مثبت نہیں ہوسکتی، آستینیں چڑھا کر گزشتہ روز ایک تماشا لگایا گیا۔ چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ طالبان شوریٰ نے ایسی جگہ کا مطالبہ کیا تھا جہاں ان کے لیے آنا جانا آسان ہو، چھوٹے سے چھوٹے ایجنڈے پر اعتماد کی فضا قائم کرنا چاہتے ہیں، پرتشدد کارروائیوں کے مکمل خاتمے کی جانب بڑھ رہے ہیں۔

مزید خبریں :