11 اپریل ، 2012
کراچی …گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد نے جامعہ کراچی کے پروفیسر ڈاکٹر خلیل چشتی کی رہائی کا خیر مقدم کیا ہے اور امید ظاہر کی کہ اس سے دونوں ممالک کے درمیان مفاہمتی عمل کو آگے بڑھانے میں مدد ملے گی۔ گورنر سندھ کے ترجمان کے مطابق ڈاکٹر عشرت العباد خان نے رہائی پر ڈاکٹر چشتی کے اہل خانہ کو بھی مبارکباد دی ہے اور یقین دلایا ہے کہ ان کی پاکستان واپسی کے لئے ہر ممکن کوششیں کی جائیں گی۔ واضح رہے کہ ڈاکٹر خلیل چشتی کو 14 مارچ 1992 ء کو درگاہ خواجہ معین الدین چشتی کے احاطہ میں ہونیوالے ایک group clash میں ایک شخص کے قتل کے مبینہ الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ طویل عرصہ گزرجانے اور پروفیسر خلیل کی گرتی ہوئی صحت کا نوٹس لیتے ہوئے گورنر سندھ نے ضعیف العمر پروفیسر کے اہل خانہ سے ملاقاتیں کیں اور ان کی درخواست وزارت خارجہ و داخلہ، وزیر اعظم اور صدر پاکستان تک پہنچائی اور انسانی ہمدردی کی بنیاد پر ان کی رہائی کے لئے کوششوں کی درخواست کی۔ دریں اثناء گورنر سندھ نے کہا ہے کہ فرقہ وارانہ ہم آہنگی وقت کی اہم ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ گذشتہ دنوں فقہ جعفریہ سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹرز ،وکلاء اور دیگر شعبوں سے وابستہ افراد کی ٹارگٹ کلنگ اس ہم آہنگی کو سبوثار کرنے کی کوشش تھی جسے علماء کرام نے اپنے جذبہ امن پسندی سے ناکام بنا دیا۔ یہ بات انہوں نے گورنر ہاوٴس میں علامہ عباس کمیلی کی قیادت میں فقہ جعفریہ سے تعلق رکھنے والے علماء کرام کے ایک وفد سے گفتگو میں کہی۔گورنرسندھ نے کہا کہ اسلام امن پسندی ، باہمی اخوت و سلامتی کا درس دیتا ہے پاکستان میں تمام مسالک و فقہ اپنے اپنے طریقے سے زندگی گزار رہے ہیں پچھلے کچھ برسوں سے ملک بالخصوص کراچی میں فرقہ وارانہ بے چینی پھیلانا اور پھر اسے ہوا دینے کے لئے معصوم اور بے گناہ لوگوں کی جانیں لی گئیں جس کا مقصدبھائیوں کو آپس میں دست گریباں کرنا مقصود تھا۔انھوں نے گلگت کے واقعات پر بھی افسوس کا اظہار کیا۔