12 جون ، 2014
حکومت کے سینئر نمائندوں سے بارہا کہا گیا ، جنگ اور دی نیوز میں اشتہارات بھی چھاپے گئے
سپریم کورٹ اور وزیراعظم سے سنگین الزامات کی تحقیقات کیلئے کمیشن بنانے کی استدعا بھی کی
نجی چینل نے ٹیکرز چلائے کہ خواجہ آصف نے ثبوت دیکھے ہیں ، وزیر دفاع نے اس کی تردید کردی
وزارت دفاع نے بغیر ثبوت دیکھے درخواست پیمرا کو بھیجی ، پیمرا نے بھی پرکھے بغیر جیو کو نوٹس دے دیا
پاک فوج کا احترام کرتے ہیں جنگ کے ایڈیشنزداور جیو پر چلنے والے پروگرام اس کے گواہ ہیں
جنگ گروپ و جیو نے ہمیشہ آئین و قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے ملک و قوم کے مفاد میں خدمات انجام دیں
کراچی(جنگ نیوز)جنگ /جیو کے ترجمان نے کہا ہے کہ وزارت دفاع نے پیمراکو جیو کے خلاف کارروائی کیلئے درخواست بھجوائی تھی اس میں انہوں نے حامد میر پر قاتلانہ حملے کے حوالے سے چلنے والی خبر کی شکایت کی تھی اوربغیر ثبوت یہ الزام لگایا تھا کہ جنگ گروپ ملک دشمن/غدار ہے اور اس کی ایک تاریخ ہے اور اگر ثبوت مانگے گئے تو وزارت دفاع یہ بھی دے سکتی ہے،جب پیمرا نے ایکشن لے لیا تو جیو کی جانب سے اس کا جواب فوراً ہی پیمرا میں جمع کرادیا گیاتھا، جس میں کہا گیا تھا کہ ملک دشمنی/غداری کے ثبوت فوری بھجوائے جائیںتاکہ وزارت دفاع کی شکایت کا جواب دیا جاسکے، اس کے بعد پیمرا کا اجلاس ہوا اجلاس میں جیو کا مودبانہ جواب دوبارہ جمع کرایا گیا ہمارے وکیل اکرم شیخ اوردیگر ذمہ داروں نے زبانی بھی اجلاس کے دوران یہ بات بار بارکہی کہ ہمیں ثبوت فراہم کئے جائیں،اس کے بعد ہم اسلام آباد ہائی کورٹ بھی گئے اور وہاں پر بھی یہ استدعا کی کہ جنگ گروپ اور جیو پر بغیر ثبوت کے ملک دشمنی اور غداری کے الذامات عائد کئے گئے ہیں۔ حکومت کے سینئر نمائندوں اورپیمرا سے باربار مودبانہ گزارش کی گئی مگر اس کے باوجود آج تک ہمیں ثبوت نہیں دیئے گئے اس کے بعد جیو نے جنگ اوردی نیوز میں اشتہارات کے ذریعہ یہ بات باربار کہی کہ ہمیں ثبوت فراہم نہیں کئے گئے، اشتہارات میں سپریم کورٹ اور وزیراعظم نواز شریف سے مودبانہ استدعا کی گئی تھی کہ جیو جنگ گروپ پر ملک دشمنی اور دیگر الزامات کی تحقیقات کیلئے کمیشن بنایا جائے، ترجمان کاکہنا تھا کہ ہمارے گروپ پر ماضی میں بھی مختلف حکومتوں مختلف اداروں اور سول و فوجی حکومتوں کی جانب سے مختلف نوعیت کے الزامات لگتے رہے ہیں کیوں کہ انہیں ہمارے صحافیوں کی خبروں، تبصروں اور پروگراموں سے اختلاف رہتا تھا تاہم جنگ گروپ و جیو نے آئین و قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے ملک و قوم کے مفادمیں خدمات انجام دینے کی بھرپور کوششیں کیں اور جنگ گروپ و جیو نے ہمیشہ مثبت رویہ رکھا اورحکومتوں سے کہا کہ الزامات کو عدالتوں میں ثابت کیا جائے جبکہ جنگ گروپ و جیو کے صحافیوں نے اپنی خبروں کو درست ثابت بھی کیا۔ جنگ گروپ و جیو کے ترجمان نے کہاکہ ہم پر ملک دشمنی /غداری کیگھنائونے اور بے بنیاد الزامات لگائے گئے ہیں جن کا جنگ گروپ و جیو نے ہمیشہ ہمت وحوصلے سے سامنا کیا جیو نے بغیر ثبوت ملک دشمن/غدار کہنے پراور بدنام کرنے پر پیمرا، وزارت دفاع کو50ارب روپے ہرجانے کا نوٹس بھی بھجوایا ہے ترجمان نے کہاکہ اس الزام کی وجہ سے جنگ جیو گروپ کے صحافیوں کو خطرات لاحق ہوگئے ہیں اورانہیں پیشہ ورانہ فرائض کی ادائیگیوں میں مشکلات کاسامنا ہے ترجمان نے کہاکہ پہلے وزارت دفاع نے بغیر ثبوت دیکھے جیو کے خلاف درخواست کو پیمرا کو بھجوادیا اور پیمرا نے بھی ثبوت دیکھے بغیر جیو کو نوٹس بھجوادیا۔ وزارت دفاع اور پیمرا کا فرض تھا کہ یہ پہلے شکایت کندہ سے ثبوت طلب کرتے اس کو پرکھتے ، جانچتے اور اس کے بعد اسے آگے بڑھاتے مگر ان دونوں نے ایسا نہیں کیا۔ترجمان نے کہا کہ ہم یہ بھی بتانا چاہتے ہیں کہ جنگ گروپ و جیوکی خدمات ملک وقوم کے لئے لازوال و لاثانی ہیں جیو کے خلاف کارروائی سے ادارہ اربوں روپے کے نقصانات اٹھا چکا ہے ترجمان کا کہنا تھا کہ جنگ گروپ اور جیو نے فوج کی اعلیٰ خدمات پر ہمیشہ بھرپور خراج تحسین پیش کیا ہیاوربحیثیت ادارہ ہم پاک فوج کا بے حد احترام کرتے ہیںجنگ گروپ کے اخبارات میں پاک فوج کے حوالے سے شائع ہونے والے مختلف مضامین و ایڈیشنز اور جیو پر چلنے والے لاتعداد مثالی پروگرامز اس بات کے گواہ ہیں ، فوج کے نمائندوں نے بھی مختلف مواقع پر جنگ اور جیو کی خدمات کو تعریفی و توصیفی الفاظ سے نوازا ہے۔پاک فوج کو جنگ گروپ سے کبھی بھی کوئی شکایت نہیں ہوئی،یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ حامد میر پر قاتلانہ حملے کے سلسلے میں نشر ہونے والی خبر پرادارہ پہلے ہی معذرت کرچکا ہے۔ترجمان نے کہا کہ وزیر دفاع خواجہ آصف نے اے آر وائی کو انٹرویو میں جو باتیں کی ہیں اگر وہ اس انٹرویو میں ثبوت والی بات بھی لے آتے تو کوئی ابہام نہیں رہتا ، یاد رہے کہ اے آر وائی چینل جیو کے خلاف مستقل پروپیگنڈہ کر رہا ہے۔ خواجہ آصف کے انٹرویو کے دوران ہی اس چینل نے ٹکر ز چلانے شروع کر دیئے تھے جس میں کہا گیا تھا کہ خواجہ آصف نے ثبوت دیکھے ہیں۔ رات گئے تک ٹکرز کا سلسلہ بھرپور طریقے سے چلتا رہا۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے تاہم رات کافی دیر کے بعد ایک ٹوئیٹ کیا جس میں انہوں نے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ اے آر وائی کے ٹیکرز پر نہ جائیں اور پورا انٹرویو غور سے دیکھیں۔ترجمان نے کہا کہ ہم اللہ تعالیٰ کے حضور دعا گو ہیں کہ وہ ہم سب کو نیک ہدایت دے اور صبر و ہمت اور حوصلہ عطا فرمائے۔ہمیں آپس کی بدگمانیاں دور کرنے کی توفیق بھی عطا فرمائے تاکہ ہم ملک و قوم کی ترقی کیلئے اپنا کردار ادا کرسکیں۔ترجمان نے کہا کہ جنگ گروپ و جیو کو غدار کہنے والی بات ایک بے بنیاد اورجذباتی بات ہے ، ہمیں امید ہے کہ انشاء اللہ اس سلسلے میں بھی تمام غلط فہمیاں جلد دور ہو جائیں گی۔