13 جون ، 2014
کراچی..........طوفان چھ سو میل دور لیکن سمندر سندھ کے ساحلوں پر دھاڑ رہا ہے، پانی کراچی کے علاقے ریڑھی گوٹھ میں داخل ہوگیا۔ ٹھٹھہ اور بلوچستان کی ساحلی بستیاں بھی متاثرہوئی ہیں۔ آج رات اور کل کراچی ، ٹھٹہ اور مکران میں بارش کا امکان ہے۔ محکمہ موسمیات نے مشورہ دیا ہے کہ ماہی گیر مچھلیاں پکڑنے نہ جائیں۔طوفان چھ سو میل دور ہے لیکن سمندر سندھ کے ساحلوں پر دھاڑ رہا ہے، سندھ اور بلوچستان کے ساحلوں پر واقع متعدد دیہات زیر آب آگئے۔ ٹھٹھہ میں کیٹی بندر شہر کا حفاظتی بند سمندری پانی سے کٹ رہا ہے۔ٹھٹھہ کے ساحلی علاقوں میں ہلکی بارش اور طوفانی ہوائیں چلنے کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری ہے۔ کیٹی بندر، کھارو چھان اور گھوڑا باری سمیت 30سے زائد دیہات زیرآب آگئے ہیں۔کیٹی بندر شہر کے حفاظتی بند کا بڑا حصہ سمندری بہاؤ کی وجہ سے تیزی سے کٹ رہا ہے۔ شہریوں میں خوف و ہراس ہے۔ علاقہ مکین محفوظ مقامات پر منتقل ہورہے ہیں۔ ضلعی انتظامیہ نے تاحال کسی قسم کا الرٹ جاری نہیں کیا۔ متعدد ماہی گیروں کے رشتے داروں کا کہنا ہے کہ ان کے پیارے گہرے سمندر میں مچھلی کے شکار پر گئے ہیں جن سے رابطہ نہیں ہو پارہا۔ بدین میں بھی سمندری لہریں معمول سے زیادہ بلند ہیں۔ علاقے میں چلنےوالی تیزہوائیں سمندری لہروں میں اضافےکاسبب بن رہی ہیں۔ سمندر کا پانی معمول سے ہٹ کر3سے4 سو فٹ خشکی تک پھیل چکا ہے۔ ساحلی علاقے زیروپوائنٹ کے متعدد گھروں میں پانی داخل ہونے سے مکین پریشانی کا شکار ہیں۔ انتظامیہ کی جانب سے الرٹ جاری ہونے کے بعد ماہی گیروں نے کشتیاں خشکی پر کھڑی کردی ہیں۔ ڈام، سونمیانی، گڈانی شہر اور گڈانی شپ یارڈ سمیت بلوچستان کے بیشتر ساحلی علاقوں میں بھی سمندری پانی داخل ہونے سے مقامی افراد محفوظ مقامات پر منتقل ہورہے ہیں۔