20 جون ، 2014
میران شاہ........شمالی وزیرستان میں دہشت گردوں کیخلاف آپریشن ضربِ عضب جاری ہے۔ تحصیل بویا اور دتہ خیل میں آج کرفیو کے دوران نرمی کی گئی جہاں سے 80 ہزار سے زائد افراد نقل مکانی کرکے محفوظ مقامات پر منتقل ہوئے۔ شمالی وزیرستان سے نقل مکانی کرنیوالوں کی مجموعی تعداد 2 لاکھ 37 ہزار سے زائد ہوچکی ہے۔آپریشن ضرب عضب کے چھٹے روز شمالی وزیرستان کی تحصیل بویا اور دتہ خیل میں صبح پانچ بجے سے رات گئے تک کرفیو میں نرمی کی گئی۔ کمشنر بنوں محسن خان کے مطابق دونوں تحصیلوں سے 80 ہزار سے زائد نقل مکانی کرنیوالے افراد سیدگئی چیک پوسٹ پر رجسٹریشن کے بعد بنوں کے راستے محفوظ مقامات پر منتقل ہوئے۔ نقل مکانی کرنے والے بچوں کو پولیو کے قطرے بھی پلائے گئے۔ شدید گرمی کی وجہ سے کچھ خواتین بیہوش بھی ہوگئیں۔ متاثرین کا کہنا تھا کہ انہیں محفوظ مقامات پر منتقل ہونے میں ٹرانسپورٹ اور بنیادی سہولتوں کی قلت کا سامنا ہے۔ بنوں آنے والے افراد کے لیے بکاخیل کے مقام پر سرکاری کیمپ قائم کیا گیا ہے۔ جہاں بنیادی سہولتیں موجود ہیں۔ بنوں شہر میں متاثرین کو خوراک کی فراہمی کے لئے مختلف فلاحی تنظیموں نے بھی کیمپ لگائے ہیں۔ تاہم متاثرین بکاخیل کے خیموں کے بجائے سڑک کنارے ہی کیمپ لگاکر رہنے کو ترجیح دے رہے ہیں۔ ذرائع کا دعویٰ ہے کہ متاثرین کے کیمپوں میں منتقل نہ ہونے کی بڑی وجہ وہ دھمکی ہے جو کالعدم تحریک طالبان نے پمفلٹ کے ذریعے دی تھی۔فاٹا ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل ارشد خان نے غیرملکی نیوز ایجنسی کو بتایا کہ شمالی وزیرستان میں دہشت گردوں کیخلاف آپریشن ضربِ عضب کے آغاز کے بعد سے اب تک 2لاکھ 37ہزار افراد شمالی وزیرستان چھوڑ چکے ہیں۔ رواں ہفتے ڈیڑھ لاکھ سے زیادہ لوگوں نے شمالی وزیرستان سے نقل مکانی کی۔ متاثرین بنوں کے علاوہ پشاور، کوہاٹ، کرک، لکی مروت اور ڈیرہ اسماعیل خان بھی جارہے ہیں۔