15 اپریل ، 2012
نیویارک…یہ 31 مارچ 1909 کا دن تھا جب برطانیہ کے شہر بیلفاسٹ میں اْس عظیم الشان بحری جہاز کی بنیاد رکھی گئی جسے خوش قسمتی نہیں بدنصیبی نے تاریخ میں اَمر کردیا۔ ٹائی ٹینک،تعمیر شروع ہونے کے دو سال بعد اس کا ڈھانچہ مکمل کرلیا گیا۔ انجنز اور بوائلرز کی تنصیب اور اندرونی تزئین و آرائش میں مزید ایک سال لگا۔ 31مارچ 1912ء کو بیسویں صدی کا شاہکار تیار تھا۔ 882 فٹ لمبے، 92 فٹ چوڑے اور 175 فٹ اونچے ٹائے ٹینک کا وزن 46ہزار3سو 28ٹن تھا۔ ساڑھے تین ہزار سے زائد مسافروں اور عملے کی گنجائش تھی۔ اپنے وقت کے سب سے بڑے اور پرتعیش بحری جہاز کی تیاری پر 15لاکھ پاوٴنڈ یا 75لاکھ ڈالر لاگت آئی۔ دس اپریل 1912ء دوپہر بارہ بجے کیپٹن ایڈورڈ اسمتھ کی قیادت میں ٹائی ٹینک نے ساوٴتھمپٹن، انگلینڈ سے نیو یارک کیلئے اپنا پہلا سفر شروع کیا جو آخری سفر بھی ثابت ہوا۔ اتوار 14 اپریل کی رات گیارہ بجکر 40منٹ پر نیوفاوٴنڈلینڈ، کینیڈا سے چار سو میل جنوب میں ٹائی ٹینک سمندر میں تیرتے ایک برفانی تودے سے ٹکراگیا۔ نچلے حصے سے پانی تیزی سے اندر داخل ہونے لگا۔ ٹائی ٹینک کو محفوظ سمجھنے والے اکثر مسافروں کو شروع میں خطرے کی شدت کا احساس ہی نہیں ہوا۔ اسی لیے جب ایک گھنٹے بعد پہلی لائف بوٹ اتاری گئی تو 65افراد کی گنجائش والی کشتی میں صرف 28 مسافر سوار تھے۔ پیر 15اپریل 1912ء، وقت صبح دو بجکر بیس منٹ، برفانی تودے سے ٹکرانے کے دو گھنٹے چالیس منٹ بعد ٹائی ٹینک دو ٹکڑوں میں تقسیم ہوکر سمندر میں غرق ہوگیا۔ 2223 مسافروں اور عملے میں سے صرف 705ہی زندہ بچ پائے۔ یوں وہ بحری جہاز المناک انجام کو پہنچا جس کے بارے میں کہا گیا تھا کہ اس کا ڈوبنا عملی طور پر ممکن نہیں۔ ٹائی ٹینک ڈوب گیا مگر ایک افسانوی کردار کی صورت یہ اس وقت تک زندہ رہے گا جب تک انسان میں اپنے خوابوں کو حقیقت بنانے کا حوصلہ زندہ ہے۔