پاکستان
23 اگست ، 2014

’پاکستان کو درپیش خطرات اور 73 کا آئین‘ کے موضوع پر سیمینارز

’پاکستان کو درپیش خطرات اور 73 کا آئین‘ کے موضوع پر سیمینارز

کراچی/لاہور......ملک بھر کے سیاسی رہنمائوں نے میر خلیل الرحمن سوسائٹی کے زیر اہتمام ’’پاکستان کو درپیش خطرات اور 73 کا آئین‘‘ کے موضوع پر منعقدہ کراچی سمیت7 شہروں میں منعقدہ سیمینارز سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئین میں تمام مسائل کا حل موجود ہے، 2 پارٹیوں نے ملک کو یرغمال بنایا ہوا ہے، جمہوریت اور آئین ہوگا تو سب کی باری آئے گی،تمام مسائل کا حل آئینی دائرہ کار میں رہتے ہوئے نکالا جاسکتا ہے، آئین سے ماورا کوئی اقدام قبول نہیں کیا جائے گا، قوم ایٹمی اثاثوں کا کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم کسی غیر کے حوالے نہیں کرے گی، طاہر القادری اگر نیا نظام لانا چاہتے ہیں تو اس کا بھی آئینی طریقہ کار موجود ہے، ریفرنڈم کرایا جاسکتا ہے،عمران خان کے مطالبات کا بھی آئینی حل موجود ہے، جتھہ بندیوں سے انتشار پھیلے گا، سیاسی تنازعات کا حل آئینی حدود میں رہ کر نکالا جائے، حکومت کی تبدیلی کا طریقہ کار آئین میں موجود ہے، پاکستان اور 1973 کا آئین لازم و ملزوم ہیں، جن شقوں پر عمل نہیں ہورہا ان پر عملدرآمد ہونا چاہئے، آئین میں حق آزادی اظہار رائے، جلسے جلوس کی اجازت ہے لیکن عام آدمی کی حق تلفی نہ ہو، عوام کے مفاد میں آئین میں ترمیم کی جاسکتی ہے،وزیر اعظم کے استعفے کا اختیار جوڈیشل کمیشن کو دیا جائے، آئین عوامی حقوق کی ضمانت دیتا ہے، آئین اور جمہوریت کیلئے بہت قربانیاں دیں اب ہمارے پاس گنوانے کیلئے کچھ نہیں، خفیہ ہاتھ قیادتوں کو مرواتے اور جلاوطنی پر مجبور کرتے ہیں، موجودہ سیاسی بحران کا حل بھی آئین میں موجود ہے، آئین سے انحراف کے باعث بحرانوں کا سامنا ہے،آئین وطن کے تحفظ کی ضمانت، جمہوریت طرز حکومت ترقی کا واحد راستہ ہے، آئین و پارلیمنٹ کی مضبوطی کیلئے جمہوری قوتوں کا متحد ہونا خوش آئند ہے، ڈھول اور رقص سے آئین اور جمہوریت کو نہیں روندا جاسکتا، نواز شریف کمپرومائز نہ کریں، مارشل لا سمیت کسی بھی غیر آئینی اقدام کی مزاحمت کریں گے،نواز شریف کسی دبائو میں استعفیٰ نہ دیں، سیاسی جماعتیں 1973 کے آئین کے تحفظ کیلئے متحد ہوجائیں،جبکہ ملتان کے سیمینار میں جیو کی نشریات فوری بحال کرنے کا مطالبہ کیا گیا،ان خیالات کا اظہارکراچی، لاہور، راولپنڈی ، کوئٹہ ، ملتان ، پشاور اور فیصل آباد میں منعقدہ سیمینارز میںاقبال قادری، اسماعیل راہو، اسد اللہ بھٹو، حلیم عادل شیخ، یونس بونیری،میاں محمد اسلم، سینیٹر چوہدری جعفر اقبال، غلام مرتضی ستی، عمران مسعود، احسان وائیں، عظمی بخاری، ساجدہ میر، شاہدہ جبیں، راغب نعیمی، ابراہیم مغل، رانا ثنا اللہ، بیرسٹر عامر حسن، فرید پراچہ،طارق باجوہ، شیخ اعجاز، مولانا یوسف انور، محبوب الزماں بٹ، مخدوم زادہ زکریا شاہ، حکیم نعمانی، حماد الرحمن، ملک شبیر احمد، مولانا واسع، عثمان کاکڑ، چوہدری عبدالوحید آرائیں ،ملک مختار اعوان ،علامہ حامد سعید کاظمی ،رانا محمود الحسن ،خورشید احمد خان، مفتی عبدالقوی ،شیخ غیاث الحق ،رائو ظفراقبال،مرزا فرقان مغل، ملک انور علی ، شہزاد مقبول بھٹہ، محمد اکبر انصاری ، ظہور احمد دھریجہ ، ساجدہ لنگاہ ، رانا فراز نون ، ساجد عزیز کھتیران، صا ئمہ عامر خان ایڈووکیٹ ،علی رضا گردیزی و دیگر مقررین نے کیا۔صوبائی وزیر چوہدری عبدالوحید ارائیں سمیت سیاسی ومذہبی جماعتوں کے شرکاء نے ’’جیو‘‘ کی بندش کو غیر قانونی عمل قرار دیتے ہوئے ’’جیو‘‘ کی نشریات فوری بحال کرنے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ ’’جیو‘‘ قومی سطح پر ہونے والے واقعات کی حقائق پر مبنی عکاسی کرتا ہے ہمیں’’جیو‘‘ سے پیار ہے ملک بھر میں ’’جیو‘‘ کی نشریات فوری بحال کی جائیں۔

مزید خبریں :