24 اگست ، 2014
لندن......متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے کہاہے ایم کیوایم ایک جمہوریت پسند جماعت ہے، وہ ملک میں مارشل لاء نہیں چاہتی، ایم کیوایم چاہتی ہے کہ سیاسی بحران کوافہام وتفہیم اور بات چیت کے ذریعے حل کرلیاجائے ، اگرمسائل کوبات چیت سے حل نہ کیاگیااورتصاد م کاراستہ اختیارکیاگیاتوپھرفو ج کے پاس کوئی چارہ نہیں رہے گا کہ وہ ملک کوبچانے کیلئے مداخلت کرے۔انہوں نے یہ باتیںواشنگٹن میں ایم کیوایم امریکہ کے 18ویں سالانہ کنونشن سے فون پر خطاب کرتے ہوئے کہیں۔الطا ف حسین نےمزید کہا کہ ملک کودرپیش صورتحال کاتقاضہ ہے کہ بات چیت کے ذریعے مسائل کوحل کرلیاجائے، حکومت دوقدم پیچھے ہٹ جائے،افہام وتفہیم کاراستہ اختیارکیا جائے، دھرنے دینے والے بھی کچھ لچک کا مظاہرہ کریں،ملک کے نظام میں موجود خرابیوں کے خلاف پارلیمنٹ میں آوازاٹھائیںاورآئینی وقانونی اصلاحات کے ذریعے ملک کے پورے سیاسی وعدالتی نظام میں موجودخرابیوں کودورکیاجائے،لڑائی اورتصادم سے گریز کیاجائے۔ انقلاب مارچ شروع ہونے سے قبل لاہورمیں انتظامیہ نےعلاقے کو سیل کیا تو یہ ایم کیو ایم ہی تھی جس نے حکومت کو افہام وتفہیم پر قائل کیا۔پاکستان میں طالبانائزیشن کاذکرکرتے ہوئے الطاف حسین نے کہاکہ افغانستان جنگ میںپاکستانی حکمرانوں اور ارباب اختیارنے امریکہ کی خوشنودی لیے اس جنگ کو کفر اوراسلام کی جنگ قراردیااور دوسپرطاقتوں کی جنگ میں پاکستان کواس طرح حوالے کیا کہ پاکستان دنیابھرسے آنے والے مجاہدین کا مرکزبن گیا۔ سوویت یونین کی شکست کے بعد ان مجاہدین نے پاکستان میں ہی دہشت گردی کاسلسلہ شروع کردیا۔ طالبان دہشت گردوںنے پاکستان میں مساجد، امام بارگاہوں، بزرگان دین کے مزارات،مسلح افواج کے مراکز اور دیگر سرکاری تنصیبات کونشانہ بنایا، خیبرپختونخوا اورفاٹامیں طالبان نے لڑکیوں کے 70فیصد اسکولوں اوردیگرتعلیمی اداروںکوبموں سے اڑادیا، اسلام توامن وسلامتی کامذہب ہے اوراحترام انسانیت کادرس دیتاہے پھرطالبان کونسے اسلام کے تحت یہ دہشت گردی کرتے ہیں؟ الطاف حسین نے کہاکہ میں نے طالبان کے بڑھتے ہوئے خطرے سے آگاہ کیا تو میرامذاق اڑایاگیا، لیکن بعدمیں جوحالات وواقعات ہوئے انہوں نے میرے خدشات کودرست ثابت کیا۔ آج اللہ کاکرم ہے کہ دہشت گردی کے خلاف فوج اورعوام ایک پیج پرہیں اورمسلح افواج کے بہادرسپہ سالار کی قیادت میں فوج کے افسران اورجوان دہشت گردی کے خاتمے کیلئے قربانیاں دے رہے ہیں۔ الطاف حسین نے کہاکہ ایم کیوایم پاکستان کی واحد جماعت ہے جس نے غریب ومتوسط طبقہ سے جنم لیا اوراسٹیٹس کو کوچیلنج کیا، ایم کیوایم کسی ایک خاندان کی نہیں بلکہ عوام کی جماعت ہے جبکہ دیگرجماعتوںمیں موروثیت ہے۔ ایم کیوایم کے خلا ف طرح طرح کے منفی پروپیگنڈے کئے گئے کہ ایم کیوایم پنجابیوں ،پختونوں، بلوچوں ، سندھیوںاوردیگرقومیتوں کے خلاف ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ ایم کیوایم کسی سے نفرت نہیں کرتی، 2005ء میں آزادکشمیرمیں آنے والا قیامت خیززلزلہ ہو، خیبرپختونخوا میںسیلاب ہو،بلوچستان میںقحط ہویاملک میںکہیںاورکوئی اورقدرتی آفت ہو،ہر موقع پر ایم کیوایم نے متاثرین کی جس طرح بڑھ چڑھ کرخدمت کی وہ اس بات کاثبوت ہے کہ ایم کیوایم نفرت پر نہیں بلکہ پیارمحبت اوراحترام انسانیت پریقین رکھتی ہے ۔ الطا ف حسین نے پاکستان کی تعمیروترقی میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے کردارکوسراہتے ہوئے کہاکہ بیرون ملک مقیم پاکستانی بھاری زرمبادلہ بھیج کرملکی معیشت کوسہارادیتے ہیں۔انہوں نے اپنے اس مطالبے کو دہرایاکہ دوہری شہریت کے حامل پاکستانیوںکوپاکستان کے انتخابات میں نہ صرف ووٹ ڈالنے بلکہ انتخابات میں حصہ لینے کابھی حق ملناچاہیے۔ بیرون ملک مقیم پاکستانی اپنے وطن کے حالات پر نظررکھیں اورملک کے مفادکیلئے دیارغیرمیںرہ کرجوکرسکتے ہیں ضرورکریں۔انہوں نے ایم کیوایم امریکہ کے تمام کارکنوں اورذمہ داروں کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ تحریک کے شہیدوں کا خون ہم پرقرض ہے ،ہمیں چاہیے کہ ہم شہیدوں کی قربانیوں کوہرگزفراموش نہ کریں اوراپنی بساط کے مطابق شہیدوں کے لواحقین کی دادرسی کریں۔ انہوں نے 32 شہداء کے لواحقین کی کفالت کرنے اورفی خاندان ہرماہ 1200 ڈالردینے کے فیصلے پر ایم کیوایم امریکہ کی تعریف کی۔انہوں نے 18ویں سالانہ کنونشن کے انعقادپر ایم کیوایم امریکہ یونٹ کے تمام کارکنوں اورذمہ داروں کومبارکبادپیش کی اوران پر زوردیاکہ وہ ذاتی پسندناپسندیاگروپ بندی کے بجائے میرٹ پرفیصلے کریں اور آپس میں متحد ومنظم ہوکر تحریک کے پیغام کوپھیلانے کیلئے کوشش جاری رکھیں۔