25 اگست ، 2014
کراچی .....جیوٹیلی ویژن نیٹ ورک کے سی ای او نے الیکشن کمیشن کے سابق ایڈیشنل سیکرٹر ی افضل خان کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ الزامات جنگ اور جیو گروپ کے خلاف مہم کا حصہ ہیں۔جیوٹیلی ویژن نیٹ ورک کے سی ای اومیرابراہیم رحمان کا کہنا ہے کہ افضل خان نے الزام لگایا کہ انہوں نے افضل خان کو ایک یا دو ملین ڈالر کے لیے بلیک میل کرنے کی کوشش کی، وہ واضح طور پر اس کی تردید کرتے ہیں، افضل خان نے جیو نیٹ ورک اور جنگ گروپ میں ’’پاکستان کو ووٹ دو‘‘ کی مفت مہم پر کئی بار جیو اور ذاتی طور پر ان کی تعریف کی، گروپ نے جمہوریت اورووٹنگ کے متعلق شعور پیدا کرنے کے لیے سب سے بڑی مہم چلائی جس کی مالیت 15کروڑ سے زائد تھی۔ الیکشن کمیشن کی انتخابات سے متعلق کسی مہم کے لیے کسی سے کوئی فنڈ وصول کیا نہ کسی سے مانگا، اس میں الیکشن کمیشن کی خصوصی ایس ایم ایس سروس مہم بھی شامل تھی، یہ بھی مفت نشر کی گئی۔افضل خان پہلے یہ بھی تسلیم کرچکے ہیں کہ جنگ اور جیو گروپ نے الیکشن کمیشن کی انتخابات سے متعلق مہم کوئی رقم خرچ کیے بغیر چلا کر انتخابی اخراجات میں لاکھوں روپے بچائے۔میرابراہیم کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن پاکستان اورتمام میڈیا کمپنیوں کا آزادانہ آڈٹ ظاہر کردے گا کہ ا لیکشن 2013ء میں ووٹروں کی زیادہ سے زیادہ شرکت اورآزادانہ و منصفانہ انتخابات کے مقصد کے لیے جنگ گروپ نے سب سے زیادہ مفت اشتہارات کے ذریعہ حصہ لیا، الیکشن کمیشن نے اپنی مہم کے فروغ میں مدد کرنے پر جیو کو تعریفی سرٹیفکیٹ بھی دیا، افضل خان کئی براہ راست انٹرویوز میں صاف اورواضح طورپر کہہ چکے ہیں ان کے پاس کسی بھی الزام کا ثبوت نہیں ہے جو وہ ہر کسی کے خلاف آج لگا رہے ہیں۔ میرابراہیم رحمان کا کہنا ہے کہ وہ عدالت میں حلفیہ طورپر افضل خان کے الزامات کو مسترد کرنے کے لیے تیار ہیں جوانہوں نے ان کے اور جیو کے خلا ف لگائے ہیں اور افضل خان کے خلاف قانونی کارروائی کا حق رکھتے ہیں۔بلیک میل کرنے کے الزام کا مختلف افراد کے خلاف دھاندلی کے ا لزامات سے کوئی ربط نظر نہیں آتا، عجب بات ہے کہ اب انہوں نے جیو کا نام کیوں لیا؟ اس الزام سے لگتا ہے کہ افضل خان جیو اور جنگ گروپ کے خلاف جاری اس مہم کا حصہ ہیں جو پاکستان کے سب سے بڑے مقبول اورقدیم میڈیا گروپ کو کمزور کرنے کے لیے چلائی جارہی ہے۔