26 اگست ، 2014
لندن......متحد ہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے حکومت اور احتجاج کر نیوالی جماعتوں کے سر براہان سے اپیل کی ہے کہ وہ خدارا اپنی نیتوں کو بہتر کریں اور محض اقتدار کیلئے ملک کو داؤ پر نہ لگایا جائے ،میں اپنے سیاسی مشاہدے اور علم کی بناء پر کہہ رہاہوں کہ آنے والے دن بہت خراب نظر آ رہے ہیں، ایم کیو ایم ملک و قوم کی فلاح کیلئے اپنی25سیٹیں دینے کیلئے تیار ہے لیکن خدارا معصوم انسانوں ، خواتین ، بچوں کا خون نہ بہایا جائے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ شب ایک انٹرویو میں کیا ۔الطا ف حسین نے کہا کہ ملک کی موجودہ صورتحال صرف میرے ہی نہیں ہر ذی شعور شخص کے سامنے ہے ، ملک کو ضد ، ہٹ دھرمی اور انا کی بھینٹ چڑھایا جارہا ہے جس کی ذمہ داری دونوں فریقین پر عائد ہوتی ہے ، ملک میں حکومت کو اللہ تعالیٰ نے اقتدار عطاکیاہے اور تمام طاقت بشمول فوج حکومت کے ماتحت ہے،موجودہ صورتحال میں حکومت کواپنے رویے میں لچک دکھاناچاہیے اور عوام کے سامنے جھک کر رہنا چاہئے۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن میں بچے ، بچیاں ، نوجوان لڑکیاں ، لڑکے ، حاملہ عورتیں اور بزرگ بھی موجود تھے جنہیں صرف اپنی ضد کے نتیجے میں مارا گیا اور ’’’گلو بٹ ‘‘ کو سا منے لایا گئے جبکہ ٹی وی ررپورٹس سے یہ بات علم میں آئی ہے کہ ’’گلو بٹ‘ کو بھی رہا کر دیا گیا ہے جس سے ہر شہری اندازہ لگا سکتا ہے کہ ملک میں قانو ن کا معیار سب کیلئے برابر ہے یا جدا جدا ہے؟۔سانحہ ماڈل ٹاؤن کی ایف آئی آر کے متعلق الطاف حسین نے کہا کہ میں اپنے میڈیا کے بھائیوں سے کہتا ہوں کہ وہ شہید وں کی ایف آ ئی آر کٹوانے کیلئے تھانے جائیں تو انہیں کتنی مشکلات کا سامنا کر نا پڑیگا ، آج کئی روز گزر چکے ہیں ، مائیں ، بہنیں ، بزرگ بیٹھے ہیں اور حکومت کی جانب سے ان کیلئے کچھ دو اور کچھ لو کی پالیسی کے تحت خاطر خواہ حل نہیں نکالاہے اگر پاکستان عوامی تحریک اور پاکستان تحریک انصاف کے مطالبات نہیں مانے جاسکتے تو ان سے بات کی جاسکتی ہے اور ان مطالبات پر بحث مباحثہ و بات چیت کی جاسکتی ہے ،تمام شہریوں کے لئے قانون بھی یکساں ہونا چاہئے ۔الطاف حسین نے ملک کی معاشی صورتحال پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ موجودہ سیاسی صورتحال کے نتیجے میں ملک کو 800ارب روپے سے زائد کا نقصان ہوچکا ہے جبکہ پہلے ہی ملک کا بچہ بچہ بیرونی قرضوں میں جکڑا ہوا ہے۔ الطاف حسین نے کہا کہ میرا نام ’’ الطاف حسین ‘‘ ہے اور جس نام میں ’’حسین ؑ‘‘ کا نام آجائے وہ شخص کبھی ڈرتا یا جھکتا نہیں ہے ،میں نے 1992کے آہریشن سے قبل ہی اپنے کارکنان کو آگاہ کر دیا تھا کہ سندھ میں 72بڑی مچھلیوں کے نام پرشروع کیا جانے والا آپریشن ایم کیوایم کے خلاف ہوگا جس کی سازش کے پیچھے سندھ کے بڑے بڑے جاگیر دار، سر مایہ دار، لینڈ مافیہ اور بڑے بڑے نام شامل ہیں لیکن اس وقت میرے ساتھیوں کو بھی یقین نہیں آیا اور وہ کہنے لگے کہ الطاف بھائی ہم لوگ حکومت میں ہیں ایسا کیسے کچھ ہو سکتا ہے ؟ لیکن بعدمیں میری بات درست ثابت ہوئی۔جب میں نے کہا کہ کراچی میں طالبانائزیشن ہو رہی ہے تو مختلف سیاستدانوں نے میرا مذاق اُڑایا اور عوام کو گمراہ کر نے کیلئے کہتے رہے کہ کوئی طالبا نائزیشن نہیں ہورہی اور الطاف حسین طالبان کے نام پر پختونوں کیخلاف ہے ۔لیکن خدا جانتا ہے کہ میں نے کبھی کسی کو مارنے کی نقصان پہنچانے کی بات نہیں کی ہمیشہ ہر کسی کو بچانے کی بات کی ہے اور خدا کا شکر ہے کہ اس نے حقیقت کو سب پر واضح کر دیا ۔ الطاف حسین نے ملک کے سچے ، ایماندار اور محب وطن وکلاء سے سوال کیا کہ کیا صرف سابق صدر پر ویز مشرف پر آئین کے آرٹیکل6کے تحت مقدمہ چلانا انصاف ہے ؟ انہوں نے کہاکہ اگر ملک میں آئین کی آڑ میں یہ غیر قانونی اقدام ہو سکتا ہے تو جمہوریت کے اندر مارشل لاء بھی لگ سکتا ہے اور ہم سے جمہوری مارشل لاء کہتے ہیں ، الطاف حسین نے میڈیا کے نمائندگان ، رپورٹرز اور صحافی کارکنان کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہاکہ آپ انتہائی مشکل سے مشکل حالت میں بھی ، سخت سے سخت جگہوں پر کوریج کرتے ہیں اور اپنی جانوں کو خطرے میں ڈالتے ہیں۔ الطاف حسین نے مختلف قرآنی آیات اور کہاوتو ں کے ذریعے موجودہ سیاسی صورتحال کو پیش کیا ۔ انہوں نے کہا کہ انسان کو پہلے خود عمل کرنا چاہئے اور بعد میں دوسروں کو تلقین کرنی چاہئے لہٰذا میں نے اپنی پارٹی کی جانب سے25سیٹو ں کی پیشکش کر دی ہے اور جو چاہے ان سیٹوں پر اپنی اکثریت بنا لے لیں ملک کو بچالیں ، معصوموں کا خون نا بہے ، ملک کی کسی عمارت کو نقصان نا پہنچے اور ملک کو نقصان نا ہو۔