پاکستان
29 اگست ، 2014

نواز شریف کو قبل ازوقت ہٹانے کا عمل پاکستانی جمہوریت کو کمزور کرے گا

نواز شریف کو قبل ازوقت ہٹانے کا عمل پاکستانی جمہوریت کو کمزور کرے گا

کراچی… محمد رفیق مانگٹ…امریکا میں پاکستان کے سابق سفیر حسین حقانی نے امریکی اخبار ’’وال اسٹریٹ جرنل‘‘ میں اپنے ایک مضمون میں لکھا کہ پاکستان میں جاری احتجاج نے ایک اور فوجی بغاوت کا خطرہ پیداکردیا۔وزیر اعظم نواز شریف کو قبل ازوقت ہٹانے کا عمل پاکستانی جمہوریت کو کمزور کرے گا۔33برس تک ملک پر حکمرانی کرنے والی فوج کے ساتھ مشرف کا کیس نواز شریف کے ساتھ تنازع لے کر آیا۔لیکن فوجی جرنیل جانتے ہیں کہ فوجی بغاوت کا آغاز انہیں بین الاقوامی حمایت کے نقصان سے دو چار کر سکتی ہے۔عمران خان اور طاہر القادری ا س امید میں ہیں کہ ان کے ٹیلی ویژن پر دکھائے جانے والے مظاہرے اور دھمکیاں سویلین حکومت کی توانائیوں کو ختم کردے گی۔فوج نے یہی حکمت عملی زرداری حکومت کے ساتھ بھی کی۔ نواز شریف پر بادشاہ بننے یا اعلیٰ عہدوں پر اپنے اقرباء کو نوازنے جیسے الزامات کے باوجود نواز شریف کو قبل از وقت وزارت عظمیٰ کے عہدے سے ہٹاناپاکستان کی نوخیز جمہوریت کو کمزور کرے گا اگر چند ہزار مظاہرین ایک منتخب حکومت کو نکالنے یا فوجی بغاوت کو اکسانے میں کامیاب ہو گئے تو مستقبل میں کوئی بھی سویلین حکومت اس طرح کی سازش سے محفوظ نہیں رہ پائے گی۔ پاکستان کی کمزوری امریکیوں اور دیگرکو تشویش میں مبتلا کرے گی۔اوباما انتظامیہ نے پاکستان میںسیاسی بحران کو نظر انداز کیا ہے۔واشنگٹن کو پاکستان کی جمہوریت کے لئے وزن رکھنا چاہیے۔ انہوں نے لکھا کہ پاکستان میں نازک جمہوریت ایک بار پھر خطرے سے دوچار ہے۔کرکٹر سے سیاستدان بننے والے عمران خان اور کینیڈا کے شہری طاہر القادری کے مظاہرین نے دو ہفتے سے اسلام آباد کو مفلوج کردیا ہے۔اپنے لیڈر سے عقیدت رکھنے والے مظاہرین کا ا حتجاج پرتشدد واقعات میں تبدیل ہونے کا خدشہ ہے جس سے فوج کی مداخلت ہوسکتی ہے۔عمران خان امریکا مخالف جذبات اور طالبان کے حامی کے طور پر جانے جاتے ہیں۔ان کا دعویٰ ہے کہ دھاندلی کے ووٹ سے نواز شریف وزیر اعظم بنے لہٰذا نئے انتخابات ہونے چاہئیں۔دوسری طرف قادری صوفی ازم کے داعی اورالقاعدہ اور دیگر دہشت گرد گروپوں کی مذمت کی وجہ سے معروف ہیں۔وہ کہتے ہیں پاکستان میں حقیقی جمہوریت نہیں ہے وہ لوگوں کے ذریعے انقلاب سے اسے ختم کرنا چاہتے ہیں۔ اس طرح کے عدم استحکام ملک کی ضرورت آخری چیز ہے۔نواز شریف بمشکل15ماہ قبل منتخب ہوئے 67سالہ ملکی تاریخ میں پہلی بار ایک سویلین حکومت سے دوسری حکومت کو اقتدار منتقل ہوا۔ ان کی حکومت نے آئی ایم ایف کے تعاون سے اقتصادی اصلاحات کے ساتھ معیشت کو بحال کرنے ، بھارت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے اور ہمسایہ ملک افغانستان کو اسلام آباد کی مرضی مسلط کرنے کی کوشش کو روکنے کا وعدہ کیا تھا۔اگرچہ جون میں طالبان کے خلاف فوجی آپریشن میں نواز شریف نے سرد مہری کا مظاہرہ کیا۔وزیر اعظم نے مشرف کے خلاف 2007ءکے اقدامات پر غداری کا کیس چلانے پر اصرار کیا جسے ذاتی عناد سمجھا گیا۔

مزید خبریں :