20 ستمبر ، 2014
پشاور...... خیبرپختونخوا میں تحریک انصاف کی حکومت نےصحت کے میدان میں انقلابی تبدیلی کا وعدہ کیا تھا لیکن اس کے مرکزیعنی پشاورمیں اب بھی سرکاری اسپتالوں کے مقابلے میں تین گنا زیادہ شہری پرائیویٹ علاج کراتے ہیں اورہزاروں روپے خرچ کرکے شفا خریدتے ہیں۔ گزشتہ تین دہائیوں سے خیبرپختونخوااورفاٹا کے علاوہ افغانستان کے لوگوں کے لئے علاج کا بندوبست پشاورکے ذمے ٹھہرا ہے، یہاں پرسرکاری اسپتال بھی ہیں جہاں کی اوپی ڈیز میں کم ازکم دس ہزارلوگ روزانہ علاج کرانے آتے ہیں لیکن حیرت کا مقام ہے کہ ان سے کم ازکم تین گنا زیادہ لوگ پرائیویٹ علاج کے سب سے بڑے مرکزڈبگری گارڈن سے علاج کرانے جاتے ہیں۔ نہ صرف یہ ڈبگری گارڈن بلکہ خیبر بازار، نشتر آباد، جی ٹی روڈ، چارسدہ روڈ، یونی ورسٹی ٹاؤن اور حیات آباد میں بھی علاج کے ایسے بڑے بڑے بازارروزانہ سجتے ہیں جہاں پرآنے والے اپنی اوقات اوراستطاعت سے بہت زیادہ خرچ کرکے شفا خریدتے ہیں۔ وزیر صحت تو کہتے ہیں کہ کچھ مریض ان بازاروں میں آتے ہیں لیکن خود محکمہ صحت کا ریکارڈ اس بات کا گواہ ہے کہ روزانہ تیس سے پچاس ہزار مریض ڈاکٹروں کی نجی کلینکس اور نجی اسپتالوں میں علاج اور طبی معائنےکے لئے جاتے ہیں۔ ڈبگری گارڈن کی گلیوں میں مسلسل بننے والے یہ نجی اسپتال اور ان میں مریضوں کی آمد اس بات کا ثبوت ہے کہ لوگوں کو سرکار کے اسپتالوں کی بجائے ان پرائیوٹ علاج گاہوں پر زیادہ اعتماد ہے۔