23 ستمبر ، 2014
اسلام آباد..........اسلام آباد کے تعلیمی اداروں سے پولیس اہل کاروں کو نکالنے کی بجائے مزید11اسکولوں میں پولیس نفری بھیج دی گئی ہے۔ کل ایک کالج کو خالی کرایا گیا، لیکن جگہ نہ ملنے پر وہ اہل کار آج پھر اسی کالج میں ڈیرہ ڈالے بیٹھے ہیں، جس کی وجہ سے وہاں تعلیمی سرگرمیاں شروع نہیں ہوسکیں۔ اگست میں شروع ہونے والے دھرنوں نے اسلام آباد کا حلیہ تو بگاڑ ا ہی، ساتھ ہی بچوں کے تعلیمی سال کو بھی خطرے میں ڈال دیا۔دھرنوں کی حفاظت پر مامور پولیس اہل کار اب بھی کچھ اسکولوں میں ڈیرہ ڈالے بیٹھے ہیں، جس کی وجہ سے وہاں تعلیمی سرگرمیاں شروع نہیں ہوسکیں ہیں۔شہر کے بچے بھی کچھ ناراض ہیں،کیوں نہ ہوں، ان کا تعلیمی سال ان دھرنوں کی سیاست کی نظر جو ہو رہا ہے۔ کل اسلام آباد ماڈل کالج فار گرلز ایف ٹین ٹو سے پولیس اہل کاروں کو کہیں اور شفٹ کردیا گیا تھا، لیکن جگہ نہ ملنے کے سبب آج پھر وہ واپس وہیں لوٹ آئے ہیں۔ ادھر ترجمان کیڈ کہتے ہیں کہ عدالتی احکامات کے باوجود ابھی تک ان کے 11اسکول خالی نہیں کیے گئے، بلکہ انہیں خالی کرنے کی بجائے نفری بڑھا دی گئی ہے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ بھی اس ضمن میں حکم جاری کرچکی ہے،لیکن مسئلہ جوں کا توں ہے، شہر کے طلبا اور والدین کا بس یہی کہنا ہے کہ نیا پاکستان تعلیم کے ذریعے ہی ممکن ہے ،اس لیے ان کی اس مشکل کو جلد سے جلد حل کیا جائے۔