پاکستان
21 اکتوبر ، 2014

لفظ مہاجر کی تذلیل اورتضحیک فرمان الٰہی کی توہین ہے،الطاف حسین

لفظ مہاجر کی تذلیل اورتضحیک فرمان الٰہی کی توہین ہے،الطاف حسین

لندن.......متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے کہاہے کہ ہجرتوںکاعمل نئی نئی معاشرتوںکوجنم دیتاہے،ہجرتو ں کا عمل انسانی تاریخ کالازمی حصہ ہے جس کے بغیرتاریخ انسانی مکمل نہیں ہوتی۔انہوں نے یہ بات ’’ ہجرت اورمہاجر ‘‘ کے موضوع پر نائن زیروپر دیئے گئے ایک لیکچرمیں کہی۔ لیکچرمیں اراکین رابطہ کمیٹی، سینیٹرز، ارکان قومی وصوبائی اسمبلی، ایم کیوایم کی مختلف تنظیمی کمیٹیوں اور نائن زیروکے شعبہ جات کے ارکان کے ساتھ ساتھ کراچی کی تمام سیکٹرزکمیٹیوں کے ارکان نے شرکت کی۔ الطاف حسین نے کہاکہ دنیاکے کسی بھی خطہ یاجغرافیہ میں کبھی بھی ہمیشہ سے کوئی ایک قوم آبادنہیں ہوتی بلکہ ہرچندسوسال بعدوہاں دوسرے علاقوں سے ہجرت کرکے آنے والی دیگرقومیں آبادہوتی رہتی ہیں۔ایک علاقے سے دوسرے علاقے کی طرف انسانی ہجرتوںکا عمل چلتارہتاہے جو نئی نئی معاشرتوں کو جنم دیتاہے اور نئے نئے علوم کے تبادلے اور ایجادات کا سبب بنتا ہے۔انسانی تاریخ ہجرتوں کے مسلسل عمل کی پیداوارہے، قرآن مجید کی سورہ الحجرات میں اللہ تعالیٰ کا واضح فرمان ہے کہ ’’ ہم نے انسان کو ایک مرد اور عورت سے پیداکیاپھرانہیں مختلف قوموں، قبیلوں اورگروہوں میں تقسیم کردیاتاکہ آپس کی شناخت ہوسکے‘‘۔جب انسانوں کوخوداللہ تعالیٰ نے آپس کی شناخت کیلئے مختلف قوموں، قبیلوں اورگروہوں میں تقسیم کیاہے توپھرکسی بھی انسان کویہ حق نہیں پہنچتاکہ وہ کسی قوم ، قبیلے یاگروہ کی شناخت کو اسلام کے خلاف قراردے، اس سے انکارکرے یا اس کی توہین کرے۔جوایساکرتاہے وہ اللہ تعالیٰ کے فرمان کی توہین کامرتکب ہوتاہے، کوئی بھی قوم جزو واحدنہیںہوتی بلکہ مختلف ذیلی قومیتوں یاذیلی شناختوںکامجموعہ ہوتی ہے۔مثال کے طورپرسندھ میں رہنے والے خودکو سندھی کہتے ہیں لیکن وہ بھی مختلف قوموں، قبائل اورگروہوں پر مشتمل ہیں جن کی اپنی اپنی ذیلی شناخت اورزبانیںہیں ۔ان میں سے بیشتر باہر سے آکر سندھ میں آبادہوئیں ۔ اسی طرح مہاجربھی 1947ء میں تقسیم ہند کے بعدہجرت کرکے بہت بڑی تعدادمیں سندھ میں آکرآبادہوئے جن کی اپنی شناخت ہے، جب سندھی ہونے کے باوجود مختلف قبائل کی شناخت پر کسی کوکوئی اعتراض نہیں ہوتا توپھرسندھ میں آبادمہاجروں کی اپنی شناخت پر اعتراض کیوں کیاجاتا ہے؟اگرکوئی سومرو، مہر، کھوسو، لغاری،جونیجو ،سیداوربلوچ ہونے کے باوجودسندھی ہوسکتاہے توپھرکوئی مہاجرہونے کے باوجودسندھی کیوں نہیں ہوسکتا؟الطاف حسین نے کہاکہ بعض افرادمہاجروں کوپناہ گزین قراردے کرعوام کوگمراہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں جبکہ مہاجراورپناہ گزین میں زمین آسمان کافرق ہوتا ہے ۔ جولوگ اپنے علاقوں میں جنگ، قدرتی آفت، بڑے حادثے ،سانحہ یاکسی وباء کے پھیلنے کی وجہ سے جانیں بچانے کیلئے عارضی طور پر کسی دوسری جگہ پناہ لیتے ہیں انہیں پناہ گزین (Refugee) کہتے ہیں جنہیں حالات بہترہوجانے کے بعداپنے علاقوں کوواپس جانا پڑتاہے جبکہ جولوگ اپنے آبائی وطن کو ہمیشہ ہمیشہ کیلئے ترک کرکے کسی دوسرے علاقے کی طرف ہجرت کرجاتے ہیں اوروہیں بس جاتے ہیں انہیں مہاجر یا immigrant کہا جاتا ہے ۔ انہوںنے مثال دی کہ نبی آخرالزماں حضرت محمدمصطفیٰ ﷺ نے اپنے آبائی وطن مکہ مکرمہ کوخیربادکہہ کرمدینہ منورہ ہجرت کی اورفتح مکہ کے بعد بھی آپ ؐ نے مدینہ منور ہ ہی میں سکونت اختیارکی اوراسی کو ہمیشہ کیلئے اپنامسکن بنالیا۔ الطاف حسین نے قرآن مجیدکی مختلف سورتوں کی آیات مبارکہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ ہجرت کرنے والوں کوخود اللہ تعالیٰ نے قرآن مجیدکی مختلف سورتوں میں عزت واحترام سے نوازا ہے لہٰذا ہجرت کرنے والوں اورلفظ مہاجر کی تذلیل اورتضحیک فرمان الٰہی کی توہین ہے ۔


مزید خبریں :