01 نومبر ، 2014
پشاور...... یوں تو جب بھی پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھیں، اس کا فوری اثر لوگوں کی زندگی پر پڑا لیکن اب جبکہ پہلی بار ان مصنوعات کی قیمتیں اتنی کم ہو گئی ہیں تو اس کا فائدہ عام لوگوں کو نہیں دیا جا رہا ۔ پشاور میں روٹی اب بھی دس روپے کی اور پبلک ٹرانسپورٹ کا فی سٹاپ کرایہ دس سے پندرہ روپے ہے۔ سرکاری ریکارڈ کے مطابق پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں کمی کے بعد دو سال پرانی سطح پر آگئیں۔ اگست 2012 میں پٹرول کی قیمت 93اعشاریہ57 روپے تھی۔ 2010 سے 2012 کے درمیان پٹرول کی قیمت فی لٹر 73 سے 108 روپے کے درمیان رہی ۔اس دوران اضافے کا اثرپشاور میں دیگر اشیائے ضروریہ کے ساتھ روٹی کے دام پر بھی پڑتا رہا۔ 2010 میں جب پٹرول کی قیمت سو روپے فی لیٹرسے کم تھی۔ تو 115 گرام روٹی کی قیمت 5 روپے تھی،2012میں تیل کی قیمت نے سینچری مکمل کی تو120 گرام روٹی کی قیمت ایک روپے اضافے کے ساتھ 6 روپے ہوگئی۔ 2014 کے اوائل میں پٹرول کی قیمت103روپے فی لیٹرتھی تو 170 گرام روٹی کی قیمت 10 روپے تک پہنچ گئی لیکن تیل کی قیمت میں 9 روپے 43 پیسے کمی کے باوجود یہ روٹی اب بھی دس روپے میں ہی فروخت ہو رہی ہے۔ لوکل ٹرانسپورٹ کے کرایوں پربھی تیل سستا ہونے کا کوئی اثر نہیں پڑا۔ ریجنل ٹرانسپورٹ اتھارٹی کے مطابق2010 میں لوکل ٹرانسپورٹ کا کرایہ نامہ دس روپے فی سواری اب تک برقرار ہے۔ تاہم اس صورت حال میں ایک فوری اچھی خبر یہ ہے کہ آل پاکستان گڈز ٹرانسپورٹ اونرز ایسوسی ایشن نے ملک کے مختلف حصوں سے پشاور آنے والی مال بردار گاڑیوں کے کرایوں میں 10 فیصد کمی کا اعلان کیا ہےجس سے پھلوں اورسبزیوں سمیت دیگر اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں بھی کمی متوقع ہے۔