24 اپریل ، 2012
اسلام آباد… سپریم کورٹ نے اسلام آباد کے راول ڈیم میں آنے والے آلودہ پانی کی ٹریٹمنٹ کیلئے پلانٹ لگانے کے منصوبے پر ایک ماہ میں عمل کرنے کا حکم دے دیاہے، چیف جسٹس افتخارچودھری نے ریمارکس دئیے ہیں کہ ڈیم کا پانی پلادیں، مارنے کیلئے زہر دینے کی ضرورت نہیں رہے گی ۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے راول پنڈی کو پانی دینے والے راول ڈیم میں آلودگی کے ازخودنوٹس کیس کی سماعت کی ، عدالت نے ایڈیشنل سیکریٹری کیبنٹ اور ایم ڈی واسا پر اظہار برہمی بھی کیا، چیف جسٹس نے کہاکہ رپورٹ کے مطابق ڈیم کے پانی میں بیکٹریا بڑھے ہیں، ہیپاٹائٹس پھیلنے کی وجہ بھی یہی پانی ہے، کیوں نہ ایم ڈی واسا کو جیل بھیجا جائے، جسٹس خلجی عارف نے کہاکہ آلودہ پانی کے باعث مفاد پرست لوگ بوتل کے پانی کا کاروبار چمکا رہے ہیں، چیف جسٹس نے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب، جواد احسن کی سرزنش کرتے ہوئے کہاکہ اٹھارہویں ترمیم کے بعد پنجاب ماحولیاتی آلودگی کے مسائل سمجھنے سے قاصر ہے، یہ بڑا صوبہ ہے ، یہ ماحول کو نہ سمجھا تو باقی بھی نہیں سمجھیں گے،عدالت نے سماعت 7 مئی تک ملتوی کرتے ہوئے حکم دیا کہ تین دن میں متعلقہ فریق ادارے اجلاس بلواکر ، ٹریٹمنٹ پلانٹ میں تاخیر سبب بننے والوں کیخلاف ایکشن لیں، عدالت نے پنجاب کی ماحولیاتی ایجنسی کا سربراہ مقرر کرنے اور ایجنسی کو فعال بنانے کا بھی حکم دیا۔