24 اپریل ، 2012
اسلام آباد… سپریم کورٹ نے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کیخلاف توہین عدالت کیس کی سماعت مکمل کرکے فیصلہ جمعرات 26اپریل تک کیلئے محفوظ کرلیا ہے اور فیصلے کے موقع پر وزیراعظم کو بھی طلب کر لیا ہے۔ مقدمہ کے استغاثہ اٹارنی جنرل نے کہاہے کہ وزیراعظم کیخلاف کوئی ثبوت موجود ہے نا ہی خط لکھنے سے بند سوئس کیسز کھل سکتے ہیں جبکہ جسٹس آصف کھوسہ دے ریمارکس دیئے کہ ملک قیوم کا خط ہی سوئز مقدمات کے خاتمے کا سبب بنا۔ آج جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں 7رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ دوران سماعت اٹارنی جنرل عرفان قادر نے کہا کہ نیب کے تمام معاملات عدالت نے اپنے ہاتھ میں لے لئے ہیں، عدالت یہ بھی خیال رکھے کہ این آر او کیس میں نیب کو اپیل کرنے کا اختیار ہے، جب ملک قیوم نے خط لکھا تو اس وقت این آر او نافذ تھا، موجودہ مقدمہ کی بنیاد ، ملک قیوم کی فراہم کردہ ہیں، سیکریٹری قانون کی اجازت کے بغیر چیئرمین نیب کے خط کا قانون جواز نہیں بنتا، توہین عدالت ارتکاب پر وزیراعظم کیخلاف کوئی ثبوت نہیں ہے، ان کے خلاف چارج شیٹ بے بنیاد ہے، عدالت نے سوئس حکام کو خط کا براہ راست حکم نہیں دیا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ سیف الرحمن نے سیاسی بنیاد پر قابل شرم عمل کیا، حسن وسیم افضل کو بطور اٹارنی جنرل کوئی قانونی اختیار نہیں تھا، وزیراعظم کو بھی آئین کے آرٹیکل 248 کے تحت عدالتوں میں آنے سے استثنی ہے، اٹارنی جنرل نے دلائل مکمل کرتے ہوئے کہاکہ سوئس عدالتوں میں ایک بار ختم مقدمات ، خط لکھنے سے نہیں کھلیں گے، عدالت کو درست قانونی معاونت نہیں مل سکی، وزیراعظم کیخلاف ایسا کچھ موجود نہیں کہ توہین عدالت کارروائی ہوسکے۔ اس پر جسٹس ناصرالملک نے ریمارکس دیئے کہک این آر او پر حتمی فیصلہ آچکا ہے، نظرثانی نہیں ہوسکتی۔ اس کے بعد وزیراعظم کے وکیل اعتزاز احسن نے جوابی دلائل شروع کئے اور کہاکہ فوجداری اور عملدرآمد کیس ، ایک ہی بنچ میں چلنے سے کنفیوژن آئی، عدالتی فیصلے پر عمل ہونا چاہیے لیکن فی الحال عدالت سوئس حکام کو خط لکھنے پر اصرار نہ کرے کیونکہ خط لکھنے سے وفاق کے تصور کو نقصان پہنچے گا۔ انہوں نے اپنے جوابی دلائل میں مزید کہا کہ صدر وفاق کا حصہ ہے، وہ مسلح افواج کے سپریم کمانڈر ہیں، جب تک آصف زرداری صدر ہیں ، خط لکھنے کا اصرار نہ کیا جائے اور وزیراعظم کوتوہین عدالت کیس سے بری کر دیا جائے۔ اس کے بعد عدالت نے کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا جو جمعرات 26اپریل کو سنایا جائے گا۔