24 جنوری ، 2012
اسلام آباد…سینیٹ میں حکومت اور اپوزیشن ارکان نے کے ای ایس سی پر شدید تنقید کرتے ہوئے ادارے کی انتظامیہ کے نام ای سی ایل میں شامل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔اجلاس کے دوران نکتہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے سینیٹر رضا ربانی کا کہنا تھا کہ کے ای ایس سی انتظامیہ پانچ سو ملازمین کو نکالنا چاہتی ہے جب کہ احتجاجی ملازمین پر سندھ حکومت کا لاٹھی چارج قابل مذمت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت فوری طور پر کے ای ایس سی کے انتظامی امور سنبھالے۔ ایم کیو ایم کے طاہر مشہدی نے کے ای ایس سی انتظامیہ کے نام ای سی ایل پر ڈالنے کا مطالبہ کیا جب کہ اے این پی اور جے یو آئی ف کے ارکان نے بھی کے ای ایس سی کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ وفاقی وزیر پانی وبجلی نوید قمر نے ایوان میں بیان دیتے ہوئے کہا کہ کے ای ایس سی انتظامیہ کو ملازمین اور حکومت کے ساتھ کیے گئے معاہدوں کی پابندی کرنا ہوگی، خلاف ورزی کرنے والی کسی بھی تقسیم کار کمپنی کا لائسنس منسوخ کیا جاسکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بجلی صارفین پر کوئی نیا سرچارج عائد نہیں کیا جائے گا۔ مسلم لیگ ن کے پرویز رشید نے نکتہ اعتراض پر پی ٹی اے کی جانب سے تھری اور فور جی ٹیکنالوجی کے ٹینڈرز کا معاملہ اٹھایا اور کہا کہ یہ انتہائی کم قیمت پر طلب کیے گئے ہیں ، موجودہ حکومت کا یہ سب سے بڑا اسکینڈل ثابت ہوگا۔اے این پی کے الیاس بلور اور دیگر ارکان نے بھی پرویز رشید کے موقف کی حمایت کی ،جس پر قائم مقام چیئرمین نے معاملہ قائمہ کمیٹی کو بھجوا دیا۔جماعت اسلامی کے پروفیسر خورشید نے مشترکا مفادات کونسل کی رپورٹ ایوان میں پیش نہ کرنے کا معاملہ اٹھایا۔ قائم مقام چیئر مین نے کہا کہ یہ حکومتی کمزوری ہے، رپورٹ آئندہ اجلاس میں پیش کی جائے۔