19 دسمبر ، 2014
اسلام آباد.........صدر مملکت نے سزائے موت سننے والے سترہ دہشت گردوں کی رحم کی اپیلیں مسترد کردیں ہیں۔وزیراعظم کی جانب سے دہشت گردی کے جرائم میں سزائے موت پر عائد غیر اعلانیہ پابندی اٹھانے کے بعد ایسے تمام قیدیوں کی فہرستوں کا جائزہ لیا جا رہا ہے جن کے بلیک وارنٹ بھی نکل چکے ہیں مگر انہیں پھانسی نہیں چڑھایا گیا ۔ وزارت داخلہ کے حکام کا کہنا ہے کہ دفتری کارروائی کا آغاز ہو چکا ہے ، اب اگلے دو روز کے اندر دہشت گردی کے جرائم میں سزائے موت کے ان مجرموں کو پھانسی چڑھانا شروع کر دیا جائے گا جن کے بلیک وارنٹ نکل چکے ہیں ۔صدر مملکت نے بھی ایسے 17 قیدیوں کی رحم کی اپیلیں مسترد کردی ہیں جو وزارت داخلہ نے وزیراعظم سیکریٹریٹ کے ذریعے ارسال کر رکھی تھیں ،ایسی ہی 103 مزید اپیلوں پر فیصلہ ہونا ابھی باقی ہے ۔قانون کے مطابق صدر مملکت رحم کی جو بھی اپیل مسترد کرتے ہیں ، اس کی سمری وزارت داخلہ کو بھجوا ئی جاتی ہے ، پھر وزارت داخلہ یہ سمری متعلقہ صوبے کے ہوم سیکریٹری کو بھجواتی ہے اور ہوم آفس کی طرف سے قیدی کی پھانسی کے لیے متعلقہ جیل کو احکامات ارسال کیے جاتے ہیں۔ اس کے بعد جیل انتظامیہ متعلقہ سیشن جج سے بلیک وارنٹ کے اجرا کے لیے رابطہ کرتی ہے جو پھانسی کی تاریخ کا حکم نامہ ہوتا ہے ۔ مقامی وکیل الیاس صدیقی کےمطابق سیشن جج فوری طورپر بلیک وارنٹ کے اجرا کا پابند ہوتا ہے ۔ جیل حکام بلیک وارنٹ کی کاپی موصول ہوتے ہی مجرم کے اہل خانہ کو 24 گھنٹے کے اندر آخری ملاقات کا موقع دیتے ہیں جس کے بعد مقررہ وقت پر مجرم کو جیل سے پھانسی گھاٹ لے جایا جاتا ہے جہاں اسے ضلعی انتظامیہ ، جیل حکام اورسرکاری ڈاکٹر کی موجودگی میں پھانسی چڑھا دیا جاتا ہے ۔