23 دسمبر ، 2014
کراچی......ملکہ ترنم نورجہاں کو مداحوں سے بچھڑے آج 14 برس بیت گئے ، لیکن ان کے گیت آج بھی سماعتوں میں رس گھول رہے ہیں۔ شوبزکی چکاچوندروشنیوں میں7سال کی عمر میں قدم رکھنےوالی اللہ وسائی، نورجہاں بن کرابھری تواداکاری اورگائیگی کی دنیاپر راج کرنےلگی۔نور جہاں نےمختلف زبانوں میں10 ہزار گیت گائے ۔دنیائے موسیقی کے پنڈتوں کا کہنا ہے کہ گائیگی کی تاریخ میں صرف دو خواتین ایسی گزری ہیں جنہوں نے اونچے سروں میں آواز کا جادو جگایا،ایک تھیں ام کلثوم اور دوسری نور جہاں۔1926ء میں بُلھے شاہ کی نگری قصور کے غریب موسیقار گھرانے میں ایک بچی نے جنم لیا، نام رکھا گیا اللہ وسائی۔ یہ بچی سات برس کی عمر میں ہی فلم اور تھیٹر کی دنیا میں داخل ہو گئی ۔نورجہاں نے بٹوارے سے پہلے ڈیڑھ سو سے زیادہ فلمی گیت گائے اور 12خاموش فلموں سمیت 70فلموں میں اداکاری بھی کی۔1947ء میں بننے والی فلم ”جگنو“ میں دلیپ کمار نورجہاں کے ہیرو تھے۔سات دہائیوں تک فن گائیکی میں یکتا رہنے والی ملکہ ترنم نور جہاں آج ہمارے ساتھ نہیں ہیں لیکن نورجہاں کے گائے ہوئے گیت ہمیشہ زندہ رہیں گے ۔