01 جنوری ، 2015
نیویارک..... گزشتہ سال توایبولا وائرس نے کئی ملکوں کی نیندیں حرام کردیں ، اس قاتل وائرس پر قابو پا نے کے لیے اب بھی کوششیں کی جارہی ہیں ۔سال 2014کے دوران ایبولا کے باعث ہلاکتیں، چونکا دینے والا معاملہ تھا، جس کے دوران وائرس سے پھیلنے والی بیماری کے بارے میں دنیا بھر میں شعور بیدار کرنے کی مربوط کوششیں کی گئیں۔ یوں تو ایبولا کا زیادہ تر شکار مغربی افریقی ممالک ہوئے، جہاں عالمی ادارہ ِصحت کے اعداد و شمار کے مطابق، 20 ہزار سے زائد افراد میں اس مرض کی تشخیص کی گئی۔ اور اس مرض سے تقریبا 8ہزار افراد موت کے منہ میں جا چکے ہیں۔ایبولا وائرس ایک مہلک مرض ہے۔ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ایبولا کی علامات میں بخار، تھکاوٹ، شدید سر درد، کمزوری، قے، پیٹ میں درد اور جسم سے خون بہنا وغیرہ شامل ہیں۔ ابھی تک ایبولا سے متعلق کوئی طریقہ ِعلاج یا ویکسین نہیں دریافت کی جا سکی ہے۔ تاہم ماہرین کا خیال ہے کہ ایبولا 2015 کے آخر تک ختم ہو جائے گا۔ایبولا کے مرض کی تشخیص پہلی مرتبہ 1976میں وسطی افریقہ میں ہوئی تھی۔