12 جنوری ، 2015
اسلام آباد.........وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید نے کہا ہے کہ عمران خان کے پاس موجود کاغذوں میں کچھ اور لکھا ہوتا ہے وہ بتاتے کچھ اور ہیں،عمران کے پاس کاغذ پڑھنے کا وقت نہیں تو حامد خان سے کہہ دیں کہ وہ پڑھ کر سمجھا دیں، این اے 122 کے جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ میں اگر کہیں لفظ بوگس لکھا ہو تو میں خود ایاز صادق سے استعفیٰ لے آؤں گا۔ عمران خان کی پریس کانفرنس پر جواب دیتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید نے مزید کہا کہ عمران خان زندگی میں سچ بولنا کب شروع کریں گے، عمران خان کی درخواست پر این اے 122 میں دوبارہ گنتی کرائی گئی،خان صاحب کو تکنیکی تفصیل کا خود کچھ پتا نہیں، دوبارہ شکست پر خان صاحب کو خود نہیں پتا کہ شرمندگی سے کیسے بچا جائے، جو ووٹ ایاز صادق کے حق میں نکلے ان کا فارنزک ٹیسٹ دنیا کی کسی لیبارٹری سے کرا لیا جائے، اگر ایاز صادق کے ووٹ اردو بازار کے چھپے ہوئے نکلے تو عمران خان کے گلے میں ہار ڈال دوں گا، جو ووٹ عمران خان کو ملے ان کے فارنزک ٹیسٹ کا مطالبہ ہم نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان اپنے کنٹینر پر چھ ماہ تک عوام کو گمراہ کرتے رہے، آئیے جوڈیشل کمیشن سے صرف یہ پوچھ لیں کہ جو ووٹ ڈبوں سے نکلے وہ قانونی ووٹ تھے یا نہیں، جوڈیشل کمیشن اس لیے نہیں بنا کیونکہ عمران خان نے ججوں پر شکوک و شبہات کا اظہار کیا تھا، خواجہ آصف کے مخالف پی ٹی آئی کے امیدوار کو ٹریبونل نے غلط پٹیشن پر جرمانہ کر دیا،جہانگیر ترین کے حلقے میں دوبارہ گنتی ہوئی اور ان کے ووٹ مزید چار سو کم ہو گئے، تم جتنے تھیلے کھولو گے، ہر تھیلے سے شیر نکلے گا، جہانگیر ترین کو دکھ ہے کہ ان کے دو کروڑ روپے خرچ ہو گئے، بھئی مہنگا وکیل کریں گے تو پیسے تو لگیں گے، جہانگیر ترین صاحب دو لاکھ روپے میں بھی یہی ہونا تھا تو دو کروڑ کیوں خرچے؟ انہوں نے کہا کہ خواجہ سعد رفیق کے مقابل حامد خان تاریخ پہ تاریخ لیتے رہے، چاروں حلقے عمران خان کے دھرنے سے پہلے کھل چکے تھے، فیصلے میں تاخیر عمران کی وجہ سے ہوئی، جب بھی دہشت گردی کے خلاف کارروائی شروع ہو، عمران دہشت گردوں کے اسٹریٹجک پارٹنر بن جاتے ہیں، پہلے انہوں نے ضرب عضب سے توجہ ہٹائی اب فوجی عدالتوں سے توجہ ہٹانے کے لیے کوشاں ہیں۔ پرویز رشید نے سوال کیا کہ 16دسمبر کو بچوں پر حملہ ہوا، عمران اور دہشت گردوں کی پسندیدہ تاریخ ایک ہی کیوں ہوتی ہے؟ اللہ عمران خان کے خاندان میں اضافہ کرے، وہ سچ بولیں تاکہ ان کے بچے بھی سچ بولیں، ووٹ الیکشن کمیشن کے تھے یا اردو بازار کے؟ فیصلے کے لیے عمران خان آئیں کل صبح ہی جوڈیشل کمیشن چلتے ہیں، خان صاحب تو رپورٹ آنے سے چار دن پہلے پریس کانفرنس کر چکے تھے، انہیں مندرجات کا کیسے علم ہوا؟