16 جنوری ، 2015
پشاور .........پشاور کے آرمی پبلک اسکول پر ہوئے حملے کو ایک ماہ بیت گیا، اسکول جانے والے بچے اپنےساتھیوں کے بچھڑنے پر جہاں غم زدہ ہیں،وہیں حصول علم کے لیے پرعزم بھی، طالب علم اسکول پہنچے تو پاک فضائیہ کے شاہینوں کی جانب سے انہیں خراج تحسین بھی پیش کیا گیا۔16دسمبر 2014ء جب پشاور میں حصول علم میں مصروف ننھے طالب علموں کو نشانہ بنایا گیا،ایک ماہ گزرگیا،لیکن ہر نئے دن یہ زخم تازہ ہوتا ہے،رستا ہے، ٹیسیں پہنچاتا ہے،سبز ہلالی پرچم کو اوڑھے شہیدوں کے معصوم چہرے نظروں کے سامنے گھومتے ہیں۔ پشاور کے بچوں نے اپنے جسموں پر گولیاں تو روک لیں،لیکن یہاں قوم کی روح گھائل ہوگئی،ایک ماہ بعد پھر 16آگئی،یہ سولہ جنوری ہے،مشرق سے ابھرتے سورج کی کرنوں نےوہی آرمی پبلک اسکول ہے، ویسے ہی آنکھوں میں سپنے سجائے، دلوں میں علم کی جوت جگائے طالب علم ہیں،جو ہر خوف کو خوف زدہ کرکے علم کی شمع سے خود کو روشن کرنے کا عزم لیے چلے ہیں،اپنے ہمجولیوں کی یاد میں دل دکھ سے بھرا ہے لیکن حوصلہ،وہ تو دو آتشہ ہوگیا۔اسکول کے میدان میں زمین پر چمکتے ستاروں کی کہکشاں اکھٹی ہوئی تو فلک سے پاک فضائیہ کے شاہین جرأت کو سلام پیش کرنے پہنچ گئے،تین جے ایف 17تھنڈر علمی درسگاہ کے اوپر سے گزرے تو فضا پاکستان زندہ باد کے نعروں سے گونج اٹھی۔آرمی پبلک اسکول کے بچوں نے ہم بڑوں کو یہ سکھادیا کہ دکھ جھیلنے کے ساتھ ساتھ،یہ سوچنے کا وقت بھی ہے،ہمت سے آگے بڑھنے کا وقت،ان شہیدوں کا مشن پورا کرنے وقت جو وہ ادھورا چھوڑ گئے،علم کی روشنی سے تاریکی کو شکست دینے کا وقت، دکھ اور حوصلہ بانٹ کر جینے کا وقت ،کیونکہ دکھ بانٹنے سے کم ہوتے ہیں اور حوصلے بانٹنے سے بڑھ جاتے ہیں۔