26 جنوری ، 2015
کراچی......ورلڈ کپ کرکٹ2015 سے قبل ہی ایک نیا تنازع کھڑا ہوگیا ہے،پاکستان کرکٹ بورڈ نے کھلاڑیوں سے تین ماہ کا معاہدہ کیالیکن کھلاڑیوں نے اس معاہدے کومسترد کردیا ہے۔ذرائع کے مطابق پی سی بی کے چیئر میں شہریار خان نے اس حوالے سے کپتان مصباح الحق سے بات کر نے کی کوشش کی تاہم کپتان اور دیگر کھلاڑی اس معاملے پر ڈٹ گئے ہیں اور کھلاڑی بغیر معاہدوں کے بیرون ملک سفر کررہے ہیں۔تفصیلات کے مطابق ورلڈ کپ کرکٹ ٹورنامنٹ کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ اور ٹیم انتظامیہ کئی کھلاڑیوں کو فارغ کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ کرکٹرز نے قومی ٹیم کی خراب کارکردگی کے بعد ممکنہ کریک ڈائون کے خلاف قبل از وقت بغاوت کا اعلان کردیا ہے اور پاکستان کرکٹ بورڈ کے نئے سینٹرل کنٹریکٹ پر دستخط کر نے سے انکار کردیا ہے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئر مین شہریار خان نے تسلیم کیا ہے کہ کھلاڑیوں نے نئے سینٹرل کنٹریکٹ پر تحفظات ظاہر کئے ہیں میگا ایونٹ سے قبل کھلاڑیوں نے تین ماہ کا معاہدہ مسترد کرتے ہوئے ایک سال کے معاہدے کا مطالبہ کیا ہے۔پلیئرز اپنے موقف پر ڈٹے ہوئے ہیں البتہ بورڈکو امید ہے کہ ورلڈ کپ سے قبل درمیانی راستہ نکل آئے گا۔ مصباح الحق جو ورلڈ کپ کے بعدون ڈے انٹر نیشنل سے ریٹائر منٹ کا اعلان کرچکے ہیں وہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے حکام سے براہ راست کھلاڑیوں کے حقوق کے تحفظ کے لئےمذاکرات میں مصروف ہیں۔ شہریار خان اور منیجر نوید اکرم چیمہ کھلاڑیوں کو قائل کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ پی سی بی کے ذمہ دار ذرائع کا کہنا ہے کہ کھلاڑیوں کے لئے تین ماہ کے سینٹرل کنٹریکٹ اچانک نہیں تھے انہیں ابتدا میں بتادیا گیا تھا کہ بورڈ انہیں تین ماہ کے معاہدے دے گا۔ لیکن ان خبروں کے بعد کہ پی سی بی اور ٹیم انتظامیہ ورلڈ کپ کے بعد کئی سینئر کھلاڑیوں کو ہٹانے کا ارادہ رکھتی ہے اور ورلڈ کپ کے بعدجو سینٹرل کنٹریکٹ دیے جائیں گے اس میں ورلڈ کپ کے ناکام کھلاڑیوں کو اے سے بی کٹیگری میں کردیا جائے گا۔ اس حوالے سے ٹیم کی نیوزی لینڈ روانگی سے قبل کھلاڑیوں کی بورڈ حکام سے کئی میٹنگز ہوچکی ہیں لیکن کھلاڑی تین ماہ کے معاہدوں اور بعض نئی شقوں پر دستخط کرنے سے انکار کر چکے ہیں۔ جنگ سے بات چیت کرتے ہوئے پی سی بی شہریار خان نے کہا کہ کھلاڑیوں کو خطرہ ہے کہ ورلڈ کپ میں اگر ان کی کارکردگی خراب رہتی ہے تو بورڈ ان کی کیٹیگری میں تنزلی کردے گا۔ انہوں نے کہا کہ میری براہ راست مصباح الحق سے بات چیت ہورہی ہے لیکن وہ اس وقت اپنے مطالبات پر ڈٹے ہوئے ہیں۔ سابق سفارت کار نے کہا کہ نیوزی لینڈ پہنچ کر بھی ہم کرکٹرز سے رابطے میں ہیں اور ان سے کہا ہے کہ وہ اپنے مطالبات پر نظر ثانی کر لیں۔