29 جنوری ، 2015
اسلام آباد............اسلام آباد کی سیشن عدالت نے سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری پر انتخابات میں دھاندلی کے الزامات عائد کرنے پر عمران خان کو ہتک عزت کے مقدمہ میں جواب داخل کرانے کے لیے 14فروری تک کی مہلت دے دی ہے۔اسلام آباد کے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج نذیر احمد گجانہ نے سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی جانب سے عمران خان کے خلاف 20ارب روپے ہرجانے کے دعوے پر سماعت کی۔ عمران خان کی جانب سے بابر اعوان ایڈووکیٹ نے وکالت نامہ جمع کرایا۔ سابق چیف جسٹس کے وکیل شیخ احسن الدین ایڈووکیٹ نے بابر اعوان کے پیش ہونے پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے بنچ نے بابر اعوان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی شروع کر کے ان کا وکالت کا لائسنس معطل کیا تھا اس لئے وہ درخواست گزار کے خلاف تعصب رکھتے ہیں اور بطور وکیل پیش نہیں ہو سکتے۔ جناب بابر اعوان نے وکالت نامہ پیش کیا جس پر ہم نے ایک قانونی عذر اٹھایا، جو کہ ہمارا حق تھا۔ بابر اعوان نے کہا کہ قانون ہر شہری کو اپنی مرضی کا وکیل مقرر کرنے کی اجازت دیتاہے، کوئی مک مکا والا وکیل نہیں آئے گا بلکہ وہی یہ کیس لڑیں گے، پاکستان کے لوگوں کو ہم بتائیں گے کہ اربوں روپے لگا کر ہم نے جو نظام انصاف بنایا تھا اس کو کیسے سیاست کے لئے استعمال کیا گیا۔ عمران خان کے وکیل بابر اعوا ن نے عدالت سے استدعا کی کہ انہیں جواب داخل کرانے کے لیے 8سے 10ہفتوں کی مہلت دی جائے جسے عدالت نے مسترد کر تے ہوئے 14فروری تک جواب داخل کرانے کا حکم دیتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔