30 اپریل ، 2012
کوئٹہ… بلوچستان امن و امان کیس کی سپریم کورٹ کوئٹہ رجسٹری میں سماعت ہوئی جس کے دوران چیف جسٹس نے حکم دیا ہے کہ 11اپریل کو شالکوٹ ،جناح ٹاون سے اغوا ہونیوالے تینوں افراد کو 2مئی کو پیش کیا جائے۔ امن و امان کیس کی سماعت چیف جسٹس پاکستان افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں 3رکنی بنچ نے کی۔ اس موقع پر وہاں لاپتہ افراد کے اہل خانہ بھی ان کی تصویروں کے ہمراہ موجود تھے، ۔ دوران سماعت کلی اسماعیل سے لاپتہ 4 افراد کو عدالت میں پیش کیا گیا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ صوبے میں امن و امان کی صورتحال کہاں بہتر ہوئی ، این جی او کے ڈاکٹرکی لاش ملی،ایک وکیل بھی اغواہوا، انہوں نے استفسار کیا کہ بتایا جائے6اپریل کے بعدسے کتنے لوگ اغوا ہوئے اور کتنے ملے۔ اپنے ریمارکس میں چیف جسٹس نے مزید کہا کہ این جی او کے ڈاکٹر کی لاش جنیوا جائیگی تو کیاپیغام ملے گا، لاپتہ افراد کے بچوں کو دیکھ کر ہماری آنکھوں میں آنسو آتے ہیں۔ انہوں نے مزید ریمارکس دیئے کہ ہم کمزور ہیں لیکن اللہ نے اتنی توفیق دی کہ انصاف دلائیں۔ چیف جسٹس نے ایڈووکیٹ جنرل کو حکم دیا کہ جن لاپتہ افراد کے اہل خانہ پیش ہوئے ہیں ان کی فہرست ایک گھنٹے میں فراہم کی جائے۔