انٹرٹینمنٹ
31 اگست ، 2016

نامور ادیبہ امریتا پریتم آج بھی مداحوں کے دلوں میں زندہ

نامور ادیبہ امریتا پریتم آج بھی مداحوں کے دلوں میں زندہ

پنجابی زبان کی پہلی شاعرہ ،ناول نگار اور کہانی نویس امرتا پریتم کو بچھڑ ے تو کئی برس بیت گئے مگر وہ آج بھی مداحوں کے دلوں میں زندہ ہیں۔

بھارت اور پاکستان دونوں کے ادبی حلقوں میں یکساں طور پر مقبول امرتا پریتم 31 اگست 1919کوگوجرانوالہ میں پیدا ہوئی تھیںجبکہ ان کا انتقال 31 اکتوبر 2005ء کو نئی دہلی میں ہوا۔

وہ مظلوم عورت کی مضبوط ترجمان بنیں، اپنے قلم کے ذریعے امن اور محبت کا بھی پیغام دیا، یہی وجہ ہے کہ آج بھی امرتا کے چاہنے والوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔

انہوں نے اپنی شاعری کو ایسے الفاظ دیئے جنہوں نے سننے اور پڑھنے والے کو اپنے سحر سے نکلنے نہ دیا۔ امرتا پریتم کے ناول ’پنجر‘ پر بالی ووڈ نے، اسی نام سے ایک فلم بھی بنائی جس میں برصغیر کی تقسیم کے دوران ہندو مسلم تعلقات کے درمیان پیدا شدہ تناؤ کو موضوع بنایا گیا۔

ان کی تصانیف میں ’اج آکھاں وارث شاہ نوں‘،’ پنجر‘، ’ڈاکٹر دیو‘،’ ساگر اور سیپیاں‘،’ رنگ کا پتہ‘، ’دلی کی گلیاں‘، ’تیرہواں سورج‘، ’کہانیاں جو کہانیاں نہیں‘،’ کہانیوں کے آنگن میں‘ اور ان کی خود نوشت ’رسیدی ٹکٹ ‘کے نام خصوصاً قابل ذکر ہیں۔

 

مزید خبریں :