خصوصی رپورٹس
18 مئی ، 2017

ضلع ملیر بنیادی سہولتوں سے محروم

ضلع ملیر بنیادی سہولتوں سے محروم

سندھ حکومت کراچی میں ایک جانب سڑکیں کی تعمیر کررہی ہے تو دووسری جانب اپنے مضبوط ووٹر والے ضلع ملیر کو نظر انداز کیا جارہا ہے۔

رمضان المبار ک کے موقع پر یہاں کی مرکزی شاہراہیں صحرا کا منظر پیش کر رہی ہیں، کے ایم سی کا ٹھیکیدار غائب ہے جبکہ ضلعی چیرمین نے میئر کراچی کو مورد الزام ٹھہرادیا ہے۔

ضلع ملیر کو اگر پسماندگی میں گولڈ میڈل دیا جائے تو غلط یوں نہ ہوگا کہ نہ تو یہاں سڑکوں کا نظام ٹھیک ہے اور نہ ہی دیگر بنیادی سہولتیں دستیاب ہیں۔

پاکستان پیپلز پارٹی سندھ میں مسلسل دوسری بار اقتدار میں ہے اور شہر کے تمام ایڈمنسٹریٹرز کو ان کی حمایت حاصل ہے، بلدیاتی نظام سے قبل ملیر کی مرکزی شاہراہ کا ٹھیکہ کے ایم سی نے دیا تاہم پیسوں کی بروقت ادائیگی اور مبینہ طور پر
رشوت کی طلبی نے ٹھیکیدار کو بھاگنے پر مجبور کردیا ۔

جس سڑک کو گزشتہ سال مکمل ہونا تھا اب اس پر سفرکرتے وقت مسافر کو لگتا ہے جیسے اچانک شہر سے گاؤں میں آگیا ہو، رمضان کی آمد آمد ہے اور ملیر ہالٹ پل کے بعد سڑک ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے جبکہ واٹر بورڈ کی زیر زمین لائنوں کے لیک ہونے کی وجہ سفر انتہائی مشکل اور ٹریفک جام روز کا معمول بن گیا ہے۔

سیاسی چپقلش اس نہج پر پہنچ چکی ہے کہ ملیر کے چیئرمین نے میئر کراچی پر الزام عائد کیا کہ وہ ناپسندیدگی کی بناء پر ترقی نہیں ہونے دے رہے۔

ذرائع کہتے ہیں کہ ضلع کونسل کے چیرمین سلمان عبد اللہ مراد ہوں یا چیئرمین عبد اللہ جان بلوچ ، سب مال غنیمت لوٹنے میں مصروف ہیں۔

مزید خبریں :