23 فروری ، 2015
کراچی...... مجلس وحدت مسلمین پاکستان شعبہ اطلاعات کے زیر اہتمام مرکزی میڈیا ورکشاپ کے اختتامی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے مرکزی سیکریٹری جنرل ایم ڈبلیو ایم علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا ہے کہ دوسری جنگ عظیم کے بعد یہ دنیا دو قطبی تھی، دو طاقتوں نے انسانوں کو تقسیم کر رکھا تھا، ایک بائیں بازو کے ترقی پسند لوگ تھے، جو ایک مکمل نظریہ کے حامل تھے، ترقی پسند مصنفین کی انجمنیں تھیں، ان کے مدمقابل امریکہ تھا، جسے دائیں بازو کی طاقت کہا جاتا تھا، دائیں بازو کی طاقت میں امریکہ نے اپنی من مانی قوتوں کو اپنے بلاک میں شامل کیا، روس کے افغانستان میں آنے اور انقلاب اسلامی ایران کے بعد حالات تبدیل ہوئے۔ انقلاب اسلامی ایران دونوں سپر طاقتوں امریکہ و روس کے خلاف تھا، انقلاب نے مسلم امہ کے اتحاد کی بات کی، اسرائیل کے خلاف تحریک کا آغاز کر دیا گیا، عرب آزادی پسند قوتوں کی حمایت کی، انقلاب کو اندرونی اور بیرونی طور پر مشکلات کا شکار کر دیا گیا، چند ماہ کے اندر اٹھارہ ہزار انقلابیوں کو استعمار نے مار ڈالا، ایک ہی دن میں صدر و وزیراعظم کو شہید کیا گیا، اس کارستانی میں دائیں اور بائیں بازو کی دونوں طاقتیں شریک تھیں، عراق نے انقلابی حکومت پر حملہ کیا، مسلمان کو مسلمان نے استعمار نے لڑوا دیا، موجودہ زمانہ میں ایک طرف مقاومت کا بلاک ہے جسمییں ایران، عراق، لبنان، فلسطین اور شام کے ساتھ ساتھ روس اور چین بھی شامل ہیں۔ دوسری جانب عرب ریاستیں اور امریکہ و اسرائیل کا بلاک ہے۔انھوں نے کہا کہ پاکستان میں شیعہ و سنی نے سیاسی جدوجہد نہ کی جس کی وجہ سےایک مخصوص گروہ سیاست میں غالب رہا،کمزور پاکستان کی خواہشمند قوتوں نے پاکستان میں تکفیریوں کی پشت پناہی کی،انھوں نے کہا کہ ہمارا دشمن وہی ہے جو فوج، اہل سنت اور پاک عوام کو مار رہا ہے، سنی اتحاد کونسل، منہاج القرآن اور ایم ڈبلیو ایم ایک طاقت بن کر ابھر رہے ہیں، اس طاقت کو بڑھنا چاہیے، ہم تکفیریوں کو تنہا کرنا چاہتے ہیں، جو چھوٹے چھوٹے بچوں اور نمازیوں پر حملہ کرتے ہیں، تکفیریوں کا مقابلہ دین، وطن اور انسانیت کا دفاع ہے، ہم نے پانچ سو بیاسی کلو میٹر کا لانگ مارچ کیا گیا، اسکی میڈیا کے ذریعہ تشہیر کی جائے، پنجاب حکومت ہمیں دھمکیاں دے رہی ہے، سیاسی جماعتیں ہمیں اپنے لیے خطرہ سمجھتی ہیں، اگر شکار پور میں چار پانچ اسکاوٹ ہوتے تو اتنا بڑا نقصان نہ ہوتا، لوکل انتظامیہ کے ساتھ بہتر تعلقات، ہر مسجد و امام بارگاہ اسلحہ کے لائسنس لے، شیعہ سنی مل کر انٹیلی جنس نیٹ ورک بنائیں، دہشت گردوں کی نقل حرکت پر نظر رکھیں۔