دنیا
27 فروری ، 2015

تھری اور فور جی سے 2لاکھ گنا زیادہ تیز رفتار ٹیکنالوجی کا تجربہ

تھری اور فور جی سے 2لاکھ گنا زیادہ تیز رفتار ٹیکنالوجی کا تجربہ

لندن........موبائل سے ڈیٹا ٹرانسفر کے لیے ان دنوں تھری جی اور فور جی ٹیکنالوجی کا بہت چرچا ہے، لیکن برطانیہ کے سائنسدانوں نے ایک قدم اور آگے بڑھنے کا دعویٰ کیا ہے۔ تھری جی اور فور جی ٹیکنالوجیز، موبائل ڈیوائسز اور موبائل ٹیلی کمیونیکیشنز کے لیے استعمال ہونے والے اسٹینڈرڈز پر بیس کرتی ہیں، لیکن جناب اب انتہائی تیز رفتار ٹیکنالوجی بھی آنے کوہے۔ برطانیہ کی سرے یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے کم سے کم وقت میں ڈیٹا کو ایک موبائل سے دوسرے موبائل میں منتقل کرنے کا ریکارڈ قائم کردیا اور ایک ٹیرابٹ یعنی ایک کھرب ہندسوں کو صرف ایک سیکنڈ میں منتقل کردیا۔ نئی ٹیکنالوجی کے ذریعے ایک ٹی بی پی ایس کی مدد سے ایک فیچر فلم کے سائز سے سو گنا زیادہ مواد صرف تین سیکنڈ میں ڈاؤن لوڈ کیا جا سکے گا۔ یہ اسپیڈ پاکستان میں موجودہ ڈاؤن لوڈ اسپیڈ سے دولاکھ گنا زیادہ تیز رفتار ہے۔ فائیو جی آئی سی کے ڈائریکٹر پروفیسر راحم تفازولی نے کہا کہ ہم نے دس مزید بریک تھرو ٹیکنالوجیز بنائی ہیں، جن کی مدد سے فائبر آپٹکس والی اسپیِڈ وائرلیس پر بھی حاصل کی جاسکے گی۔ پروفیسر راحم تفازولی کہتے ہیں کہ ابھی یہ تجربہ لیب میں کیا گیا ہے اور یہ جاننا ابھی باقی ہے کہ یہ ٹیکنالوجی حقیقی دنیا میں بھی اتنی ہی تیز رفتار ہوگی یا نہیں؟ اور یہ بھی جاننا ہے کہ یہ ٹیکنالوجی آئی ٹی یو یا آئی ٹرپل ای کے عالمی معیار پر پورا اترتی بھی ہے یانہیں؟ برطانیہ کی سرے یونیورسٹی کے فائو جی انوویشن سینٹر کے سربراہ پرامید ہیں کہ 2020ءتک یہ ٹیکنالوجی برطانیہ میں دستیاب ہوگی۔

مزید خبریں :