24 مارچ ، 2015
اسلام آباد.......وزیر داخلہ چوہدری نثار نے کہا ہے کہ انہوں نے الطاف حسین سے متعلق کوئی دستاویز برطانیہ کے حوالے نہیں کی، برطانوی سفیر سے الطاف حسین کی تقاریر اور رینجرز کو دھمکی سے متعلق معاملات پر بات چیت ہوئی،کراچی میں آپریشن کا مینڈیٹ ایم کیو ایم سمیت تمام سیاسی جماعتوں نے دیا ہے، کراچی کو فوج کے حوالے کرنے کا مطالبہ ایم کیو ایم نے ہی کیا تھا ،کالعدم تحریک طالبان کے ملا فضل اللہ کے مارے جانے کی ابھی تک تصدیق نہیں ہوسکی۔ اسلام آباد میں پریس کانفرنس میں وزیر داخلہ چوہدری نثار کامزید کہنا تھا کہ شفقت حسین کے پھانسی کے معاملے پر کوئی اندرونی یا بیرونی دباؤ نہیں،شفقت حسین کی عمر کے تعین کے لئے ایف آئی اےکی ٹیم تشکیل دیدی ہے، جس کی رپورٹ کے بعد آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ دوسرے ملکوں سے تحویل مجرمین کے معاہدے کو پاکستان میں کچھ لوگوں نے غلط استعمال کیا، برطانیہ میں 25سال قید کی سزا پانے والے شخص کو پاکستان لا کر رہا کردیا گیا، برطانیہ سے چار مجرموں کو تحویلِ مجرمین کے معاہدے کے تحت پاکستان لایا گیا، برطانیہ سے لائے گئے دو مجرم بیرون ملک فرار ہوگئے، دوسرے ملکوں میں سزایافتہ مجرموں کو پاکستان لا کر رہا کردیا جاتا تھا، جو لوگ اس مافیا کا حصہ ہیں، انہیں قانون کے مطابق جیل تک پہنچائیں گے، اس گروہ کا دائرہ دوسری وزارتوں تک پھیلا ہوا ہے۔چوہدری نثار نے کہا کہ کوئی مخصوص دستاویزات برطانیہ کے حوالے کرنے کے ایم کیو ایم کے لیڈر کے الزام کی تردید کرتا ہوں، برطانوی سفیر سے کہا کہ الطاف حسین آپ کے شہری ہیں، آپ بتائیں کہ ان کی دھمکیوں پر برطانوی قانون کیا کہتا ،الطاف حسین کی دھمکیوں پر برطانیہ کا ردعمل کیا ہوتا ہے، اس کا پتہ برطانوی سفیر کی واپسی پر ہی لگے گا، صولت مرزا کے بیان کی تفتیش کیلئے ایوانِ صدر سے 90دن کی درخواست کی گئی تھی، ایوان وزیراعظم کے استفسار پر بتادیا ہے کہ صولت مرزا کی پھانسی کی نئی تاریخ یکم اپریل مؤخر کی گئی ہے، دیکھیں گے ایوان صدر صولت مرزا سے تفتیش کیلئے کتنے دن دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شفقت حسین کی پھانسی عمر کے تعین اور واضح رپورٹ تک کے لیے ملتوی کی،شفقت حسین کو پھانسی دینے کے لیے ایک ماہ کی مہلت مل گئی ۔