31 مارچ ، 2015
خیبر ایجنسی ......آبی ذخائر سے مالا مال خیبر ایجنسی کے لاکھوں شہری اس وقت پینے کے پانی کی قلت کا سامناکر رہے ہیں۔ مناسب منصوبہ بندی کے فقدان کے باعث یہ مسئلہ گھمبیر صورت اختیار کرگیا ہے۔وارسک ڈیم،دریائے کابل اور دریائے باڑہ کی سرزمین خیبرایجنسی میں پینے کے پانی کی شدید قلت ہے۔ شہری پانی کی بوند بوند کو ترس رہے ہیں۔خواتین اور بچیاں پانی کی تلاش میں مٹکے اٹھائے روزانہ کئی کئی کلومیٹر کا فیصلہ طے کرتی ہیں جونہ صرف بنیادی انسانی حقوق کے منافی ہےبلکہ اس مشقت کے باعث بچیاں تعلیم سے بھی محروم رہ جاتی ہیں۔2005ءمیں 38اعشاریہ8 ملین روپے کی لاگت سے تعمیر ہونے والی شلمان واٹر سپلائی سکیم سرخ فیتے کی نظر ہوگئی اور اب سنگ بنیاد کی تختی بھی اکھڑ چکی ہےجبکہ اب بھی پانی کی فراہمی کا کوئی اہم منصوبہ زیر غور نہیں ۔قبائل کا کہنا ہے کہ علاقے میں بارانی ڈیموں ، کابل اور باڑہ کے دریاوں پر واٹرچینل کی تعمیر سے لاکھوں شہریوں کو پانی میسر ہوسکتاہے۔اور بجلی کی قلت کے باعث بند ٹیوب ویلوں کو سولر سسٹم کی تنصیب سے فعال بناکر یہ بنیادی سہولت میسر کی جاسکتی ہے۔