05 اپریل ، 2015
اسلام آباد............مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر پارلے منٹ کا مشترکا اجلاس پیر کی صبح ہوگا۔یمن کی جنگ اور سعودی عرب کی سلامتی کے حوالے سے پاکستان کا کیا کردار ہونا چاہیے ، اس حوالے سے سیاسی جماعتیں اپنا نقطہ نظر بتائیں گی اور تجاویز بھی پیش کریں گی ۔ رپورٹ کے مطابق یمن میں جنگ جاری ہے اور حوثی باغیوں کے خطرے سے نمٹنے کے لیے سعودی عرب نے پاکستان سے مدد بھی مانگ رکھی ہے ۔ پاکستان سعودی عرب کی سلامتی کے لیے پر عزم تو ہے مگر خود دہشت گردی کے خلاف ایک بڑی جنگ لڑ رہا ہے ۔ اب کرنا کیا ہے ، وزیر اعظم نے مختلف سیاسی جماعتوں کے قائدین اور عسکری قیادت سے مشاورت کی جس کے بعد پارلیمنٹ کا مشترکا اجلاس پیر کی صبح 11 بجے بلایا گیا ہے ۔ اس مشترکا اجلاس میں مشرق وسطیٰ کی امن وامان کی صورت اور یمن میں جاری جنگ کے حوالے سے امور پربحث کی جائے گی۔ توقع ہے کہ سعودی عرب کی علاقائی سلامتی کے لیے پاک فوج کو بھجوانے کے معاملے پر بھی بات کی جائے گی جب کہ تمام سیاسی جماعتوں کو اپنے تحفظات اور تجاویز پیش کرنے کا موقع ملے گا۔ توقع ہے کہ وزیر دفاع خواجہ آصف اپنے حالیہ دورہ سعودی عرب کے دوران سعودی حکام سے ہونے والی بات چیت اور سعودی عرب کو درپیش سیکیورٹی خطرات سے مشترکا اجلاس کو اعتماد میں لیں گے۔ پارلیمانی ذرائع کا کہناہے کہ پارلے منٹ کا مشترکا اجلاس دو یا تین روز تک جاری رہ سکتاہے، تاہم اس کا انحصار تمام سیاسی جماعتوں کی جانب سے اس اہم معاملے پربحث کو مکمل کرنے پر ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مشترکا اجلاس میں مشرق وسطیٰ کے بحران اور سعودی عرب کو درپیش خطرات کے تناظر میں پاکستان کے متوقع کردار سے متعلق قرارداد بھی پیش کی جاسکتی ہے۔ وزیراعظم میاں محمد نوازشریف موجودہ صورت حال کے تناظر میں ترکی کا دورہ بھی کرچکے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ پاکستان ،سعودی عرب کی سلامتی کو درپیش کسی بھی خطرے کا سخت جواب دے گا تاہم پاکستان کے کردار سے متعلق فیصلہ عوامی امنگوں اور قومی مفاد کے تحت ہی کیاجائےگا۔