21 اپریل ، 2015
لاہور.......ملکہ غزل اقبال بانو کو مداحوں سے بچھڑے چھ برس بیت گئے لیکن ان کی کھنک دار اور سریلی آواز کا جادو آج بھی سر چڑھ کر بولتا ہے۔1935ءمیں دہلی میں پیدا ہونے والی اقبال بانو نے دہلی گھرانے کے استاد چاند خان سے موسیقی کی تربیت حاصل کی۔ 1957ءمیں لاہور آرٹس کونسل کے ایک پروگرام سے اپنے کیرئیر کا آغاز کیا اور پھر ریڈیو پاکستان لاہور کے ذریعے ان کی آواز کا سحر دور دور تک پھیل گیا۔اقبال بانو کی فلمی، غیر فلمی غزلیں اور گیت ہر عمر اور ہر دور کے لوگوں میں مقبول رہے ہیں۔ اقبال بانو کی آواز میں ایک جادو تھا وہ بے زبان الفاظ کو زندگی عطا کرتی تھیں، اچھی گائیکہ ہونے کے ساتھ ساتھ اقبال بانو ایک نڈر خاتون تھیں۔ انہوں نے فیض کی انقلابی نظم اس وقت گائی جب ان کے کلام کو پڑھنا جرم سمجھا جاتا تھا اقبال بانو بدلتے وقت کے ساتھ ساتھ غزل میں جدت کی بھی حامی تھیں۔ موسیقی کے ماہرین کا کہنا ہے کہ اقبال بانو ایک انمول تحفہ تھیں جو قدرت صدیوں میں کسی قوم کو عطا کرتی ہے۔ 21 اپریل 2009 ءکو اقبال بانو چپکے سے دنیا چھوڑ گئیں لیکن ان کی گائی ہوئی غزلیں ، گیت اور مزاحمتی کلام، ان کو سننے والوں کے ذہنوں اور دلوں میں زندہ رکھے گا۔