22 اپریل ، 2015
کراچی.........چار دہائیوں تک قہقہے بکھیرنے والے ہر دل عزیز فنکار معین اختر کو اہنے مداحوں سے بچھڑے 4برس بیت گئے۔ فن کی دنیا میں مزاح سے لیکر پیروڈی تک اسٹیج سے ٹیلی ویڑن تک معین اختر وہ نام ہے، جس کے بغیر پاکستان ٹیلیویڑن کی تاریخ نامکمل ہے۔ 24دسمبر 1950کو کراچی میں پیدا ہونے والے معین اختر نے کیرئیر کا آغاز 1960ء کی دہائی کے وسط میں کیا اور ’’انتظار فرمائیے‘‘ سمیت 1970ء کے عشرے کے معروف ڈراموں میں مرکزی کردار ادا کرنے کے ساتھ ساتھ کئی اہم اسٹیج ڈراموں میں بھی اپنے فن کا جادو جگایا۔ معین اختر کو اردو، انگریزی، پشتو، سندھی ، گجرانی، پنجابی اور بنگالی سمیت کئی زبانوں پر بھی مکمل عبور حاصل تھا، وہ فن کی دنیا کے بے تاج بادشاہ تھے، بحیثیت اداکار، گلوکار، صداکار، مصنف، میزبان اور ہدایتکار معین اختر نے اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔ معین اختر کے یادگار ڈراموں اور اسٹیج شوز میں روزی، سچ مچ، رفتہ رفتہ، اسٹوڈیو پونے تین، بندر روڈ سے کیماڑی، شو ٹائم سمیت کئی اور شامل ہیں۔ معین اختر وہ پہلے پاکستانی فنکار ہیں، جن کے مجسمے کو لندن مشہور مومی عجائب گھر مادام تساؤ میں نصب کرنے کی منظوری دی گئی۔ اس کے علاوہ معین اختر کو صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی سمیت انہیں قومی اور بین الاقوامی سطح پر کئی ایوارڈز سے بھی نوازا گیا۔ اپنی محنت، لگن اور عمدہ ادکاری کی وجہ سے پاکستان کے لئے فخر کا باعث بننے والے معین اختر 22اپریل 2011کو کراچی میں دل کا دورہ پڑنے کے باعث انتقال کرگئے تھے، لیکن اپنے مداحوں کے دل میں ہمیشہ زندہ رہیں گے۔