25 جون ، 2015
کراچی........ کراچی میںپانچ دن میں ایک ہزار کے قریب اموات ،گرمی کی حالیہ لہر، خوف کی علامت بن گئی ۔ اللہ اللہ کرکے گرمی کی شدت میں کمی آگئی ہے ، اسپتالوں کی صورتحال معمول پر آرہی ہے۔ کراچی میں آفت بن کر آنے والی گرمی رخصت ہوگئی لیکن جاتے جاتے اپنے ساتھ سیکڑوں انسانوں کی زندگیاں لے گئی ۔ معتدل موسم کے لیے مشہور ، اس شہر نے کبھی ایسی گرمی نہ دیکھی، آسمان سے آگ برسنے لگی ،زمین بھٹی کی طرح تپنے لگی اور گرم لو کے تھپیڑوں سے اچھے بھلے صحت مند لوگوں کی جان نکلنے لگی ۔ دھوپ تو دھوپ سائے میں بھی قرار نہ ملتا تھا۔ گھروں کی چھت تلے بھی سکون نہ تھا۔ دن تو دن ، رات سونا بھی دشوار ہوگیا۔ہفتہ کو شروع ہونے والی یہ قیامت خیزی جانی نقصانوں کے اعتبار سےبدھ تک برقرار رہی۔ سمندری ہوائیں چلنے اور بادلوں کی آنکھ مچولی سے درجہ حرارت نیچے آگیاہے ، جس پر شہریوں نے بھی سکھ کا سانس لیا ہے ۔ امید کی جاسکتی ہے کہ جانوں کا زیاںبھی تھم جائے گا اور اسپتالوں کی صورتحال بھی معمول پر آجائے گی ۔ اس ساری صورتحال میں تخت نشینوں کا کردار، انتہائی افسوس ناک رہا جن کی ساری توانائی ہنگامی اقدامات کے بجائے ایک دوسرے کو ذمہ دار ٹہرانے میں لگی رہی ۔