25 جون ، 2015
کراچی........کراچی میں گزشتہ پانچ روز کے دوران شدید گرمی سے تقریباً ایک ہزار افراد زندگی کی بازی ہار گئے۔شدید گرمی میں لاشوں کو خراب ہونے سے بچانے کیلیے سردخانوں کی ضرورت تھی لیکن ہلاکتیں اتنی زیادہ ہوئیں کہ سردخانے بھی چھوٹے پڑگئے۔ ایسے میں جیو نیوز نے تلاش کیا ایک ایسا سرد خانہ جو 6سال سے حکومتی سردمہری کا شکار ہے۔غالب نے کہا تھا کہ مرکے بھی چین نہ آیا تو کدھر جائیں گے اور کچھ ایسا ہی ہوا ہے کراچی میں گذشتہ دنوں ہلاک ہونے والے افراد کے ساتھ کہ مصائب نے مرکر بھی ان کی جان نہ چھوڑی ۔گرمی سے ہلاک ہوجانے والوں کے لواحقین اپنے پیاروں کی لاشیں لیے سردخانوں میں جگہ ڈھونڈتے رہے لیکن اکثریت اس میں ناکام رہی ۔دوکروڑ سے زائد آبادی کے شہر کراچی میں مجموعی طور پر 10سردخانوں میں 480میتیں رکھنے کی گنجائش ہے اور اس گنجائش کو بڑھانے کی کوشش کی گئی تھی 6 سال پہلے لانڈھی میڈیکل کمپلیکس میں سردخانہ تعمیر کرکے ۔ اس سرد خانے میں ایک وقت میں سو میتیں رکھنے کی گنجائش ہے لیکن ضرورت کے وقت یہ سرد خانہ کراچی کے عوام کے کام نہ آسکا۔لانڈھی میڈیکل کمپلیکس میں سردخانےکے قیام میں جدید دور کے تمام تقاضے پورے کیے گئےتھے۔ جدید کولنگ سسٹم اور لاشوں کو ترتیب سے رکھنے کا جدید سسٹم سرد خانے میں موجود ہے لیکن شہری انتظامیہ کی بے حسی وہی پرانی ہے ۔لانڈھی میڈیکل کمپلیکس کا سرد خانہ اگر حکومت اور انتظامیہ کی سرد مہری کا شکار نہ ہوتا تو شاید کراچی میں گرمی کی تاب نہ لا کر دم توڑنے والوں کے لواحقین کو کچھ آرام مل جاتا۔