پاکستان
28 جون ، 2015

دیہی سندھ کا مقبول ترین کھیل ملاکھڑا سرکاری توجہ کا طالب

 دیہی سندھ کا مقبول ترین کھیل ملاکھڑا سرکاری توجہ کا طالب

میرپورخاص......ملاکھڑا آج بھی سندھ کے دیہی علاقوں کا مقبول ترین کھیل ہے۔ حکام کی عدم دلچسپی کے باعث دیہی ثقافت کا حصہ بن جانے والا یہ قدیم لیکن شاندار کھیل مٹتا جارہا ہے۔ مخالف کھلاڑی کو طاقت اور تکنیک کے زور پرفضا میں گُھماتے، اُچھالتے اور زمین پر چت کرتے نظر آنے والے یہ شہزور ملاکھڑا نامی قدیم کھیل کے کھلاڑی ہیں۔ دیہی سندھ میں یہ آج بھی مقبول ترین کھیل ہے۔ بنیادی سہولیات کی عدم دستیابی کے باوجود میدان میں ملھ پہلوانوں کی ناقابل یقین مہارت دیکھ کر شائقین بے ساختہ تالیاں بجا کر داد دینے پر مجبور ہوجاتے ہیں۔نور محمد عباسی ، ملھ پہلوان کا کہنا ہے کہ5/10 سال کی عمر میں یہ سیکھا جاتا ہے اور سترہ سال میں میدان میں اترنا پڑتا ہے۔ 35 سال کی عمر میں پیچھے آجاتاہے بعض چھوڑ دیتے ہیں بعض لڑتے رہتے ہیں۔ دل کا شوق ہے کمائی تو ہے نہیں۔سرکاری سطح پر عدم دلچسپی نے جہاں دوسرے کھیلوں کے فروغ کونقصان پہنچایا، وہاں ملاکھڑا کا تونام و نشان ہی مٹتا جارہا ہے۔ اب دنگل صرف کسی ثقافتی تقریب یا روایتی میلے میں ہی لگتا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ گزشتہ چند سالوں میں میرپورخاص ڈویژن میں اس کھیل کے کھلاڑیوں کی تعداد میں انتہائی تیزی سے کمی ہوئی ہے۔جنرل سیکرٹری ملھ ایسوسی ایشن سندھ ممتاز مری کا کہنا ہے کہ پانچ سال پہلے دو سو تھے اب 25/30 رہ گئے ہیں، انکو ملتا کچھ نہیں ہے گورنمنٹ کچھ نہیں کرتی۔ یہ ملھ ہی لڑتےہیں اور کوئی کام نہیں ہے۔ ملاکھڑے کا قدیم کھیل سندھ کی دیہی ثقافت کی پہچان تھا۔ دیہی علاقوں کی یہ واحد سستی لیکن صحت مند تفریح بھی اب حکام کی عدم دلچسپی اور لاپرواہی کی بھینٹ چڑھتی نظر آرہی ہے۔ تھوڑا سا انتظامی تعاون اور مالی مدد تیزی سے معدوم ہوتے اس منفرد کھیل کو ایک نئی زندگی دے سکتی ہے۔

مزید خبریں :