05 جولائی ، 2015
لندن ......آج کل طالب علموں پر اچھا رزلٹ لانے کیلئے بہت دباو ہوتا ہے۔ لیکن جدید تحقیق نے خبردار کیا ہے کہ امتحانات پر بہت زیادہ توجہ سے بچوں کی ذہنی صحت کو نقصان پہنچتا ہے۔ ننھے منے بچے تو ہنستے کھلکھلاتے ہی اچھے لگتے ہیں ، لیکن کیا کہیے جناب کہ نئے زمانے کے ٹف ایگزیم کمپٹیشن نے بچوں کی جان عذاب میں ڈال دی ہے۔ اے پلس ، فرسٹ پوزیشن ، رینکنگ ، غرض بچے امتحان اور اس کے بعد کے رزلٹ کے بارے میں ہی فکر مند رہنے لگے ہیں۔ لیکن حال ہی میں ہونیوالے ایک تحقیق نے بچوں کے والدین اور ٹیچرز دونوں کو خبردار کیا ہے ۔ بچوں کیلئے امتحان کو اتنا ہّوا نہ بنائیں کہ وہ ذہنی طور پر بیمار ہوجائیں۔ رپورٹ کے مطابق انگلینڈ کے اسکولوں میں امتحانات پر بہت زیادہ توجہ طالب علموں کی جذباتی و ذہنی صحت اور خوداعتمادی کو نقصان پہنچا رہی ہے ، امتحانات کی تیاریوں نے بچوں کے سیکھنے کے عمل کو کم کیا ہے ۔ رپورٹ کے مطابق امتحانات اور ٹیسٹوں پر زور سے طالب علموں اور اساتذہ کے درمیان رشتے کو بھی نقصان پہنچ رہا ہے۔اب ٹیچرز بچوں کو بطور انسان نہیں بلکہ رزلٹ کے حساب سے سرخ لسٹ ، سبز لسٹ یا پرپل لسٹ میں دیکھنے لگے ہیں۔