دنیا
11 جولائی ، 2015

ڈیلس میںافطار ڈنر،میئر سمیت اہم شخصیات کی شرکت

ڈیلس میںافطار ڈنر،میئر سمیت اہم شخصیات کی شرکت

ڈیلس ......راجہ زاہد اختر خانزادہ...... امریکی ریاست ٹیکساس کے شہر ڈیلس کے میئرمائیک رولنگس نے کہا ہے کہ مسلم کمیونٹی اور دیگر مذاہب کے ماننے والے ایک ساتھ بیٹھ کر نہ صرف معاشرہ بلکہ ملک و قوم کے لیے مزید بہتری لا سکتے ہیں، افطار ڈنر اس طرح مل جل کر بیٹھنے کا بڑا موقع فراہم کرتا ہے،انہوں نے یہ بات ڈیلس سٹی ہال میں اپنی جانب سے دئیے گئے سالانہ افطار ڈنر کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہی ۔ان کااس موقع کہنا تھا کہ تمام کمیونٹی کے افراد مل جل کر ہی شہر اور ملک کی ترقی میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں، انہوں نے کہا کہ ڈیلس پورے امریکا میں ان چند شہروں میں شامل ہے جوبڑی تیزی سے ترقی کی جانب گامزن ہیں اور آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ امریکا کی سب سے بڑی مارکیٹ کے حوالے سے ڈیلس کا نمبر امریکا بھر میں چوتھے نمبر پر ہے۔ انہوں نے بتایا کہ نیویارک، لاس اینجلس، شکاگو کے بعد ڈیلس کا نمبر آتا ہے اور عنقریب ہم شکاگو کو بھی پیچھے چھوڑنے والے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شہر کی ترقی کا راز یہی ہے کہ یہاں پر بھرپور طریقہ سے مواقع اور سہولیات فراہم کی جارہی ہیں جن کی شہریوں کو ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال میں ہر روز نت نئی چیزیں سامنے آئیں۔ جس سے مذہبی منافرت کو تقویت ملی۔ انہوں نے کہا کہ جب بھی ایسا موقع آئے تو ہمیں خود بیٹھ کر سوچنا چاہیے کہ اس کو کس طرح ختم کیا جائے اور اس خلاء کو پرکیا جائے جوکہ مزید نفرتوں کو جنم دے سکتا ہے۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ ہم ایک دوسرے کا احساس کریں اور ایک دوسرے کے درد کو اپنا درد سمجھیں۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ دنوں امریکا میں سیاہ فام چرچ پر ایک سفید فام نے حملہ کرکے لوگوں کو موت کی نیند سلا دیا، میں سمجھتا ہوں کہ یہ اس کا ذاتی فعل تھا۔ کیونکہ وہ شخص سفید ہونے کی بنیاد پر (مجھے ریپرزنٹ) میری نمائندگی نہیں کرتا۔ میرا کام ہے کہ میں یہاں رہنے والے ہر شہری کی مذہبی، ثقافتی اور معاشرتی روایات کا مطالعہ کروں اور کمیونٹی کے درمیان ان کو ملانے میں پل کا کردار ادا کروں تاکہ آپس میں ایک دوسرے کے درمیان اتحاد و اتفاق کی فضا پیدا ہوسکے۔ انہوں نے کہا کہ میرا تعلق کرسچن فیملی سے ہے میں ہفتہ میں تین بار چرچ جاتا رہا ہوں۔ تاہم میں نے جو علم سیکھا وہ یہی ہے کہ ہم ایک دوسرے کی عزت کریں اور ایک دوسرے کے مذہب اور عقیدے کا احترام کریں۔ یہی ابراہیمی روایات ہیں۔ اس موقع پر سوسائٹی پر آف نارتھ امریکا کے صدر اظہر عزیز نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس سال امریکی صدر اوباما کی جانب سے منعقدہ وہ افطار ڈنر میں شریک ہوئے۔ جہاں پر امریکی صدر نے 7 ملین امریکن مسلم کی امریکا کے لیے خدمات کی بات کی اور کہا کہ امریکن مسلم کمیونٹی کا تعلیمی اور ایمپلائ منٹ لیول ایورج سے زیادہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکا میں 70 ہزار سے زائد ڈاکٹر اور نرسیں مسلم کمیونٹی سے تعلق رکھتے ہیں جوکہ روزانہ لوگوں کی زندگیاں بچا رہے ہیں۔ اس طرح اٹارنی، بزنس مین اور تاجر سب امریکا کی اور ان کے عوام کی خدمت کررہے ہیں۔ اس موقع پر مختلف مساجد کے امان اور مذہبی شخصیات نے بھی خطاب کیاہ جبکہ انتظامہ کمیٹی کے چیئرمین امیر علی رویانی، الرمان رویانی، اکرم سید، محسن مندویا اور دیگر نے آنے والے افراد کا خیر مقدم کیا ۔ اس موقع پرہوسن کمیٹی کے چیئرمین امیر علی رویانی نے کہا کہ افطار ڈنر کا اہتمام گزشتہ سال سے کیا گیاجسے جاری رکھا جا ئے گا۔ انہوں نے کہا کہ ڈیلس میں اب تک 60 میئر منتخب ہوچکے ہیں۔ لیکن یہ روایات پہلے کبھی نہیں ڈالی گئی تاہم میئر ڈیلس نے مجھے گزشتہ سال اس بارے میں کہا جس کے بعد ہم نے اس افطار ڈنر کو آرگنائز کیا۔ انہوں نے کہا کہ پچھلے سال کے مقابلہ میں اس سال تعداد میں اضافہ ہوا ہے اور انہیں امید ہے کہ آئندہ سالوں میں اس تعداد میں مزیداضافہ ہوگا۔

مزید خبریں :