17 اگست ، 2015
بارسلونا......اسپین کی خطرناک بیل دوڑ کی،جو اس بار بھی خونی ہوگئی۔ جولائی سے شروع ہونے والی بیل دوڑ میں اب تک 7افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ آبیل مجھے مار، اس بات پر اسپین والے پورے اترتے ہیں۔ اسپین میں ہر سال ہزاروں انسان ثقافتی ورثہ اور روایت قائم رکھنے کے لیے اپنی زندگیاں ہتھیلیوں پر لیے، غصیلے بیلوں کو لال کپڑا دکھاکر ان کے آگے پیچھے دوڑتے ہیں، لیکن روایت بچانے کے لیے ہر سال ہی اس بیل دوڑ میں کئی افراد اپنی جانے گنوا دیتے ہیں۔ اس سال جولائی سے شروع ہونے والی بیل دوڑ میں 7افراد بڑے بڑے سینگھوں والے بھاری بھرکم بیلوں کے غصے کا نشانہ بنے۔ یہ بدکے بیل انسان کے پیٹ میں سینگ مار کر،یا کچل کر ہلاک کرتے ہیں،بہت سے افراد اس بھگدڑ میں گر کر بیلوں کے پیروں تلے رند جاتے ہیں۔ پچھلے 24گھنٹوں میں 3افراد موت کے اس کھیل میں زندگیاں ہار گئے۔ کئی زندگیاں چودھویں صدی سے شروع ہونے والی اس بیل دوڑ کی بھینٹ چڑھ گئیں ہیں، لیکن اسپین میں 2013ءمیں ہی قانون پاس کیا جاچکا ہے کہ بل دوڑ ایک ثقافتی ورثہ ہے جسے جاری بھی رہناچاہیے اور آگے بھی بڑھنا چاہیے۔