24 اگست ، 2015
کوئٹہ......کوئٹہ میں زندگی کی سنچری مکمل کرنے والی خاتون کی سوویں سالگرہ منائی گئی۔صد سالہ سالگرہ کی تقریب میں خاتون کے بیٹوں،بیٹیوں ، پڑ پوتوں ، پوتیوں ، پڑنواسوں اور نواسیوں نےشرکت کی جن کی تعداد 111 تک پہنچ چکی ہے۔ رمضان بی بی جو اپنی زندگی کی ایک سوبہاریں دیکھ چکی ہیںاور اب بھی ماشا اللہ صحت مند ہیں،خدا کے فضل سے بالکل بھلی چنگی ہیں، نہ صرف نظر ٹھیک ہے،بلکہ سماعت اور سمجھ میں بھی فرق نہیں آیا ہے۔ زندگی کی سنچری مکمل ہوئی تو خاندان نے اُن کی سالگرہ منانے کا فیصلہ کیا۔کسی کی اماں،کسی کی دادی،کسی کی نانی یہی نہیں بلکہ کسی کی پڑنانی اور کسی کی پڑدادی ۔ اماں بی کی سالگرہ پر سب بہت خوش تھے ۔سالگرہ پر انہوں نےہاتھوں میں موتیے کے پھولوں کا گجرا اور سرخ پھول بھی پہنے،ایسے میں کوئی ان سے پیار لے رہا تھا تو کوئی دعااور وہ بھی نہال ہورہی تھیں۔رمضان بی بی کا کہنا تھا کہ ان سب کو دیکھ کر بہت خوشی ہورہی ہے،اللہ ان کو خوش رکھے اور تندرستی دے۔سالگرہ کی تقریب میں خاندان سے باہر کسی کو بلانے کی ضرورت ہی محسوس نہ ہوئی اپنے گھر کےہی اتنے افراد تھے کہ ایک میلہ سا لگ گیا۔72 سالہ بیٹےحاجی محمد اسلم کا کہنا تھا کہ ہم لوگ بہت خوش ہیںآج میری والدہ کی سوویں سالگرہ ہے۔میری والدہ کے آج ایک سو سے زائد پوتے، ہوتیاں، پڑپوتے پڑپوتیاں ہیں۔میں خود داد ا بن گیا ہوں۔رمضان بی بی کی سالگرہ پر چار بیٹوں اور دوبیٹیوں کی آل اولاد پر مشتمل پورا خاندان ایک جگہ جمع ہوگیا۔ یہ خاندان سالگرہ کی خوشی میں مشترکہ خاندانی نظام کی ایک بڑی اور آج کے ماحول میں انہونی مثال دکھائی دیا،اس تقریب نے یہ پیغام بھی دیا کہ بزرگوں کو ہر چیز سے بڑھ کر اپنوں کی محبت، وقت، توجہ اور اپنائیت کی ضرورت ہوتی ہے۔