17 ستمبر ، 2015
واشنگٹن.......ایک تازہ ترین رپورٹ کے مطابق امریکی یونیورسٹیاں سائنسی ایجادات میں دنیا میں سب سے آگے ہیں، تاہم ایشیاء کی حریف یونیورسٹیوں کی طرف سے امریکی اداروں کو سخت مقابلے کا سامنا ہے۔
ایک سروے جس میں دنیا کی ایک سو بہترین یونیورسٹیاں شامل ہیںمنظر عام پر آیا جس میں امریکا کی اسٹینفورڈ یونیورسٹی سب سے پہلے نمبر پر ہے۔ جہاں کے فارغ التحصیل طلبہ نے دنیا کی سب سے بڑی ٹیکنالوجی کی کمپنیاں بنائی ہیں، جن میں ہیولٹ پیکرڈ، یاہو اور گوگل شامل ہیں۔
یونیورسٹیوں کی اس فہرست میں پہلے نو درجوں پر امریکی یونیورسٹیاں براجمان ہیں جن میں میساچوسیٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی دوسرے اور ہارورڈ یونیورسٹی تیسرے نمبر پر ہیں۔
کوریا ایڈوانس انسٹی ٹیوٹ آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی دسویں نمبر پر جبکہ امپیریل کالج آف لندن، جو کہ یورپ میں سب سے ٹاپ پوزیشن پر ہے،اس سروے میں گیارہویں نمبر پر ہے۔ ایشیاء کی یونیورسٹیاں اب سائنسی ایجادات میں ایک بڑھتی ہوئی طاقت کے طور پر ابھر رہی ہیں جیسے کہ سام سنگ کمپنی کے لیے کام کرنے والی جنوبی کوریا کی یونیورسٹی۔
دنیا کی 100 بہترین یونیورسٹیوں میں سے آٹھ جنوبی کوریا جبکہ دس جاپان کی ہیں تاہم چین کی صرف ایک یونیورسٹی اس درجہ بندی میں شامل ہے، جو بہترویں نمبر پر ہے۔پالیسی میکرز اور بڑی کمپنیاں نئی ایجادات اور پھر ان کو مصنوعات کی شکل دینے کے لیے ہمیشہ سے ہی یونیورسٹیوں کی تحقیق پر انحصار کرتی ہیں۔