01 اکتوبر ، 2015
کراچی.......حافظ محمد نعمان....... قحط زدہ ایتھوپین قبائل کو ایک اور فنا کردینے والے خطرے کا سامنا ہے یعنی ’’جدید زندگی‘‘۔ ایک ہسپانوی فوٹوگرافر ’’ڈیگو ایرویو مینڈیز‘‘ Diego Arroyo Mendez نے ایتھوپیا کے ایک گائوں کی شاندار تصاویر لیں جہاں ثقافت اپنی اصل حالت میں محفوظ ہے اور جہاں روایات کی عزت کی جاتی ہے۔
چند سالوں سے ایتھوپیا کے گائوں ’’اومو‘‘ میں روایتی قبائلی زندگی کو ایک نئے خطرے کا سامنا ہے یعنی ’’جدید زندگی‘‘ اور ہسپانوی فوٹوگرافر کی شاندار تصاویر ایتھوپیا کی روایتی زندی کی عکاسی کرتی ہیں جبکہ ایتھوپیا کی روایات میں تیزی سے تبدیلیاں جاری ہیں۔
ہسپانوی فوٹوگرافر کا کہنا ہے کہ وہ ایتھوپیا میں جذبات اور شخصیات کی ٹھیک ٹھیک تصاویر اتارنا چاہتا تھا تاکہ دیکھنے والوں کو دور دراز کے حقائق اور اختلافات سے آشنا کراسکےجیسے کہ ایتھوپین خطے کے گائوں ’’اومو‘‘ میں کھوجانے والے نسلی گروپ۔
مسٹر مینڈیز کا مزید کہنا تھا کہ وہ سالوں سے ایسے لوگوں کی تصاویر لینا چاہتا تھا جن کا تعلق ایتھوپیا کے دوردراز گائوں ’’اومو‘‘ سے ہے۔ ایک ایسی جگہ جو غیر معمولی انسانی تہذیب و ثقافت اور حیرت انگیز خوبصورتی رکھتی ہے۔
اس کا کہنا تھا کہ یہ ایک نہایت کٹھن سفر تھا جس میں جگہ جگہ مہم جوئی اور بہترین تجربات کا سامنا کرنا پڑا جبکہ اس دوران اس نے کچھ وقت خطے کے قدیم قبائل کے حیرت انگیز ثقافتی ورثے کو سیکھنے میں لگایا۔
ہسپانوی فوٹوگرافر کا کہنا تھا کہ وہ قبائلی معاشرے کے کام کرنے کے انداز اور جس انداز میں قبائلی ایک دوسرے کا خیال رکھتے ہیں اور اپنی روایات کی عزت کرتے ہیں، کو پسند کرتا ہے۔
اس کا کہنا تھا کہ وہ اس وقت بہت زیادہ حیران ہوا جب اس نے ’’ہَمر بُل جمپنگ سرمنی‘‘ میں شرکت کی، جہاں ایک نوجوان کی خاتون رشتہ داروں کو سخت کوڑے لگائے گئے چونکہ انہوں نے اپنی خوشی کا اظہار ناچ کر اور باجا بجاکر کیا۔
مینڈیز کا کہنا تھا کہ اگر اس تقریب میں کوئی نوجوان لڑکا فوراً بیل کے اوپر سے چھلانگ لگالیتا تھا تو وہ مرد کہلاتا تھا۔ وہاں خون اور خوشی کا ایک عجیب مجموعہ تھا۔