پاکستان
01 اکتوبر ، 2015

پاکستان آمد سے قبل بے نظیر کی امریکی صحافی مارک سیگل کو ای میل

پاکستان آمد سے قبل بے نظیر کی امریکی صحافی مارک سیگل کو ای میل

کراچی.......بے نظیر بھٹو نے نہ صرف اپنے قتل بلکہ پاکستان آمد سے بھی پہلے امریکی صحافی مارک سیگل کو ایک ای میل کی تھی۔ اس ای میل میں کہا تھا کہ اگر انھیں کچھ ہوا تو کون کون لوگ اس کے ذمہ دار ہوں گے۔

یہ ستائیس دسمبر 2007ء کا دن تھا، بے نظیر بھٹو راولپنڈی کے مشہور لیاقت باغ میں جلسے سے خطاب کے بعد اپنی گاڑی میں بیٹھی تھیں۔ باہر سڑک پر ہجوم نعرے لگانے لگا تو بے نظیر نے اپنی گاڑی کا سن روف کھول کر سر باہر نکالا۔ بس یہی موقع تھا جب قاتلوں کو اپنا دائو چلنے کا موقع مل گیا۔

دھماکے کی جگہ کو چند گھنٹے بعد پانی سے دھو کر صاف کر دیا گیا۔ باقی ماندہ ثبوتوں کی بنیاد پر بے نظیر قتل کیس کی کارروائی آٹھ سال سے جاری ہے۔ شہید بی بی نے پاکستان آمد سے پہلے امریکی صحافی مارک سیگل کو ایک ای میل کی تھی، جس میں کہا تھا کہ اگر انھیں کچھ ہوا تو ذمہ دار پرویز مشرف، پرویز الٰہی، حمید گل اور آئی بی کے سربراہ اعجاز شاہ ہوں گے۔

اس کے علاوہ مارک سیگل کا دعویٰ ہے کہ ان کی موجودگی میں بے نظیر بھٹو کو ایک فون کال موصول ہوئی تھی جس میں پرویز مشرف نے بے نظیر سے کہا تھا کہ اگر وہ الیکشن سے پہلے پاکستان آئیں تو وہ ان کی سیکیورٹی کے ذمہ دار نہیں ہوں گے۔

بے نظیر بھٹو کے قتل کا شبہ مذہبی شدت پسندوں پر بھی کیا جاتا رہا ہے۔ ان کے قتل کے دو روز بعد القاعدہ کے رہنما مصطفیٰ ابویزید نے دعویٰ کیا کہ بے نظیر بھٹو کو القاعدہ نے قتل کیا ہے۔ ان کے قتل کا الزام طالبان رہنما بیت اللہ محسود پر بھی عائد کیا گیا۔ بیت اللہ محسود پانچ اگست 2009ء کو امریکی ڈرون حملے میں مارا گیا، جبکہ مصطفیٰ ابویزید امریکا ہی کے ڈرون حملے میں 21 مئی 2010ء کو ہلاک ہوا۔

مزید خبریں :